گناہوں کا ارتکاب کرتے ہوں جو کفر کی حد تک تو نہ پہنچتے ہوں لیکن ان کے فاسق ہونے کی دلیل ہوں۔ جب تک وہ اسلام سے خارج نہ ہوجائیں ان کی حکومت باقی رہے گی اور ان کی اطاعت کرنا واجب ہوگا۔ جو شخص ان کی اقتداء میں نماز نہیں پڑھتا وہ بدعتی ہے۔ کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان حکمران کی قیادت میں امت کو اتحاد و اتفاق سے رہنے کا حکم دیا ہے۔ خواہ وہ ذاتی طور پر فاسق ہو، ظالم ہو اور لوگوں کے مال لوٹتا ہو، ان کے خون بہاتا ہو۔ جب تک وہ کفر کی حد تک نہیں پہنچتا اس کی مخالفت اور اس کے خلاف جنگ کرنا جائز نہیں۔ بلاشبہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے حکمرانوں کے پیچھے بھی نمازیں پڑھتے رہے جو ان کے نزدیک اللہ کے نافرمان اور کفر و شرک سے نیچے بہت سے گناہوں کا ارتکاب کرتے تھے۔ مثلاً حجاج بن یوسف، مختار بن عبید اور ابن زیاد وغیرہ۔ صحابہ کرام اور ائمہ عظام میں سے کسی ایک کے بارے میں بھی یہ ثابت نہیں کہ انہوں نے ان کی اقتداء میں نماز پڑھنی چھوڑ دی ہو۔ بالخصوص شعائر اسلام میں ان کی پیروی سے نکلے ہوں۔ مثلاً عیدین کی نماز، نماز جمعہ وغیرہ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے حکمرانوں کے ساتھ اور ان کی قیادت میں حج کرتے تھے۔ سلف صالحین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے اسی راہ پر چلتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب یہ ذکر کرتے تھے کہ امت میں اختلاف پڑجائے گا تو اپنی امت کو یہی ہدایت دیتے تھے۔ چنانچہ فرمایا: ((مَنْ یَعِشْ مِنْکُمْ فَسَیَرٰی اِخْتِلَافًا کَثِیْرًا؛ وَلٰکِنْ عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ۔)) ’’تم میں سے جو زندہ رہے گا وہ عنقریب بہت سے اختلافات دیکھے گا لیکن تم میرے طریقے کو اختیار کیے رکھنا۔‘‘[1] اس حدیث کے آغاز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |