ہوتے ہوئے نیکیاں فائدہ نہیں دیتیں۔ ایمان ایک ہی چیز کا نام ہے۔ اس کا تعلق دل سے ہے اور اس میں کمی بیشی نہیں ہوتی۔ لہٰذا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ایمان ایک گناہ گار ترین انسان جیسا ہی ہے۔ لیکن یہ بھی واضح گمراہی ہے (اللہ اپنی پناہ میں رکھے) اہل سنت والجماعت سلفی اہل حق ان دونوں گمراہ گروہوں کے درمیان میں میانہ روی کے راستے پر گامزن ہیں۔ چنانچہ وہ کہتے ہیں: ’’کبیرہ گناہ ایمان کی موجودگی میں بھی نقصان پہنچاتے ہیں اور ایمان کو کم کردیتے ہیں۔ کبائر کے مرتکب کو فاسق اور ناقص مومن کہا جائے گا۔ بخلاف اس کے جو مرجئہ کہتے ہیں۔ خوارج و معتزلہ کی طرح ہم اسے دین سے خارج بھی نہیں کہتے۔‘‘ یہی مذہب صحیح ہے جو کتاب و سنت کے شانہ بشانہ چلتا ہے۔ ایک صحیح حدیث میں ہے کہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: ((أُخْرِجُ مِنَ النَّارِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ مَنْ کَانَ فِيْ قَلْبِہٖ أَدْنَی أَدْنَی أَدْنَی مِثْقَالِ حَبَّۃٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ اِیْمَانٍ۔)) ’’میں روز قیامت آگ سے اس شخص کو بھی نکال دوں گا جس کے دل میں رائی کے دانے سے تین گنا کم بھی ایمان ہوا۔‘‘[1] اسی طرح ایک حدیث میں ہے: ((مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، ثُمَّ مَاتَ عَلٰی ذٰلِکَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔ قُلْتُ: وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ۔ قُلْتُ: وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ۔ قُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: وَإِنْ زَنَا وَإِنْ سَرَقَ، وَعَلَی رَغْمِ أَنْفِ أَبِيْ ذَرٍّ۔ فکان اَبُوْ ذَرٍّ رضی اللّٰه عنہ إذَا حَدّثَ بِہٰذَا قَالَ: وَإِنْ رَغِمَ اَنْفُ اَبِيْ ذَرٍّ۔)) |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |