إِلَّا لِمَنْ نَزَلَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي للّٰه عليه وسلم ۔ لٰکِنَّا نَرْجُوْ لِلْمُحْسِنِ، وَنَخَافُ عَلَی الْمُسِیْیِٔ۔ (۱) ترجمہ…: سوائے ان لوگوں کے جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیا ہے، لیکن ہم نیک کے (جنت کی) امید رکھتے ہیں اور برے پر (جہنم کے) عذاب سے ڈرتے ہیں۔ تشریح…: (۱) کیونکہ جنت و جہنم میں داخلے کا علم، علم غیب کا حصہ ہے جسے صرف اللہ تعالیٰ جانتے ہیں۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے بتانے سے علم ہوتا تھا۔ جہاں تک ہمارا تعلق ہے تو ہم نہ تو غیب جانتے ہیں اور نہ ہی یہ جانتے ہیں کہ فلاں شخص کا خاتمہ کس حالت میں ہوگا۔ اگر کوئی بظاہر نیکوکار اور اطاعت شعار ہو تو یہ اس کے جنتی ہونے کی یقینی دلیل نہیں۔ البتہ اس وجہ سے ہم اس کے لیے جنت کی امید کرسکتے ہیں اور اس کے متعلق حسن ظن رکھ سکتے ہیں۔ اس ضمن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((إِنَّ أَحَدَکُمْ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ حَتَّی مَا یَکُوْنُ بَیْنَہٗ وَبَیْنَہَا إِلَّا ذِرَاعٌ؛ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ؛ فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ؛ فَیَدْخُلُہَا، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ النَّارِ حَتَّی لَا یَبْقٰی بَیْنَہٗ وَبَیْنَہَا إِلَّا ذِرَاعٌ؛ فَیَسْبِقُ عَلَیْہِ الْکِتَابُ فَیَعْمَلُ بِعَمَلِ أَہْلِ الْجَنَّۃِ فَیَدْخُلُہَا۔)) ’’بے شک تم میں سے کوئی شخص جنتیوں والے اعمال کرتا رہتا ہے حتیٰ کے اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے، مگر تقدیر اس پر غالب آجاتی ہے اور وہ جہنمیوں والے کام کرنے لگتا ہے۔ سو، جہنم میں داخل ہوجاتا ہے۔ اور ایک شخص جہنمیوں والے کام کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے۔ پھر تقدیر اس پر غالب |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |