Maktaba Wahhabi

352 - 440
تشریح…: (۱) جب ظلم کرتے ہوئے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا گیا تو تمام مسلمانوں نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت پر اتفاق کرلیا۔ کیونکہ گزشتہ تین صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بعد آپ ایسا وقت تمام مسلمانوں سے افضل تھے اور آپ خلافت کے حقدار اور اہل بھی تھے۔ لیکن آپ کے زمانے میں مسلمانوں کی صفوں میں چونکہ خواہش پرست اور دشمن لوگ داخل ہوچکے تھے اور مسلمانوں میں پھوٹ پڑچکی تھی اس لیے آپ کے دور میں فتنوں نے سر اٹھایا۔ جنگیں ہوئیں اور مسلمانوں کا اتحاد پار پارہ ہوگیا۔ لیکن آپ رضی اللہ عنہ کے خلیفۃ المسلمین ہونے میں کوئی شک نہیں کیا جاسکتا۔ آپ کے دور میں فتنوں کا پیدا ہونا آپ کی خلافت کا عیب نہیں۔ کیونکہ یہ کام آپ کی خواہش کے خلاف تھا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ان فتنوں کے خاتمے کے لیے بہت کوشش کی۔ جہاد کیا، خوارج کو تہ تیغ کیا اور اپنی تمام قوتیں صرف کردیں لیکن آپ کا مقصد پورا نہ ہوا۔ جن صحابہ سے آپ رضی اللہ عنہ کی جنگ ہوئی وہ بھی آپ رضی اللہ عنہ کی خلافت میں اختلاف نہیں کرتے تھے۔ چنانچہ جنگ جمل میں اور معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر جنگ صفین میں جو لوگ آپ کے خلاف لڑے وہ آپ کی خلافت میں اختلاف نہیں کرتے تھے۔ بلکہ وہ چاہتے تھے کہ آپ قتل عثمان رضی اللہ عنہ کا قصاص لیں۔ ***** وَہٰؤُلَائِ الْخُلَفَائُ الرَّاشِدُوْنَ الْمَھْدِیُّوْنَ الَّذِیْنَ قَالَ النَّبِیُّ صلي للّٰه عليه وسلم فِیْہِمْ ((عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ مِنْ بَعْدِيْ، عَضُّوْا عَلَیْہَا بِالنَّوَاجِذِ۔)) [1] (۱) ترجمہ…: یہی وہ ہدایت یافتہ خلفاء راشدین ہیں جن کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم پر میری سنت اور میرے بعد میرے ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کرنا واجب ہے۔ اپنی داڑھوں کے ساتھ اسے مضبوطی سے (عملاً) پکڑے رکھنا۔‘‘
Flag Counter