’’میری امت گمراہی پر اکٹھی نہیں ہوسکتی۔‘‘[1] ابتدائً کچھ اختلاف ہوا۔ پھر تمام صحابہ نے آپس میں مشورہ کیا تو اختلاف ختم ہوگیا اور انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بیعت پر اجماع کرلیا۔ (۳)… ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے اور یہ ذمہ داری آپ رضی اللہ عنہ کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سونپی تھی۔ چنانچہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ فوت ہونے والے تھے تو آپ رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اپنا نائب بنایا اور جب خلیفہ اپنے بعد کسی کو خلیفہ نامزد کردے تو اس کی خلافت متعین ہوجاتی ہے۔ جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی معروف فضیلت، قبولِ اسلام میں پہل، آپ رضی اللہ عنہ کی قوت و رعب اور اس بات کے پیش نظر آپ رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنادیا کہ آپ اللہ کے بارے میں کسی ملامت گر کی ملامت سے نہیں ڈرتے تھے۔ پھر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وصیت پر عمل کرتے ہوئے آپ رضی اللہ عنہ کو ہی مقدم کیا۔ (۴)… تیسرے خلیفہ راشد حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ہیں۔ آپ اس مجلس شوریٰ کے اجماع کی بنیاد پر خلیفہ مقرر ہوئے جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خلیفۃ المسلمین کے انتخاب کے لیے قائم کی تھی۔ اس کے چھ ارکان تھے: ساداتنا عثمان، علی، عبد الرحمن بن عوف، طلحہ، زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم اجمعین ۔ ان تمام لوگوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو بالاتفاق منتخب کرلیا اور مسلمانوں نے آپ رضی اللہ عنہ کی بیعت کرلی۔ ***** ثُمَّ عَلِیٌّ رضی اللّٰه عنہ لِفَضْلِہِ وَإِجْمَاعِ أَہْلِ عَصْرِہِ عَلَیْہِ۔ (۱) ترجمہ…: پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو ان کی فضیلت اور آپ رضی اللہ عنہ پر آپ کے زمانہ کے تمام مسلمانوں کے اجماع کی وجہ سے خلیفہ بنایا گیا۔ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |