’’کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو ہمارے دین کے لیے تو پسند فرمائیں مگر ہم آپ کو اپنی دنیا کے لیے پسند نہیں کریں گے؟‘‘ اسی بناء پر انہوں نے آپ کو خلافت کے لیے مقدم کیا اور آپ مسلمانوں کے بالاجماع خلیفہ بنے۔ (۳)… ساداتنا ابوبکر، عمر، عثمان اور علی رضی اللہ عنہم سمیت تمام جلیل القدر صحابہ موجود تھے لیکن سیّد المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم نے پوری وضاحت کے ساتھ جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگے کرنے کا حکم دیا۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس ضمن میں کوئی اور مشورہ دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امامت نماز کے لیے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھانے پر ہی اصرار کیا۔ ***** وَإِجْمَاعُ الصَّحَابَۃِ عَلٰی تَقْدِیْمِہِ وَمُبَایَعَتِہِ (۱) وَلَمْ یَکُنِ اللّٰہُ لِیَجْمَعَہُمْ عَلٰی ضَلَالَۃٍ (۲) ثُمَّ بَعْدَہُ عُمَرُ رضی اللّٰه عنہ (۳) لِفَضْلِہِ وَعَہْدِ اَبِیْ بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ إِلَیْہِ، ثُمَّ عُثْمَانُ رضی اللّٰه عنہ لِتَقْدِیْمِ أَہْلِ الشُّوْرٰی لَہُ۔ (۴) ترجمہ…: آپ کو مقدم کرنے اور آپ کی بیعت کرنے پر تمام صحابہ کا اجماع ہے۔ اگر یہ گمراہی ہوتی تو اللہ تعالیٰ انہیں اس پر جمع نہ کرتا۔ پھر ان کے بعد عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ کو یہ ذمہ داری ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کی فضیلت کی وجہ سے سونپی تھی۔ پھر عثمان رضی اللہ عنہ اہل شوریٰ کے بنانے سے خلیفہ بنے۔ تشریح…: (۱) وفات پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سقیفہ بنی ساعدہ کے دن تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، جن میں مہاجرین و انصار سبھی شامل تھے نے بالاتفاق سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنایا اور آپ رضی اللہ عنہ کی بیعت کی۔ (۲)… تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم گمراہی پر اکٹھے نہیں ہوسکتے تھے کیونکہ صحیح حدیث میں ہے: ((لَا تَجْتَمِعُ أُمَّتِيْ عَلٰی ضَلَالَۃٍ۔)) |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |