Maktaba Wahhabi

349 - 440
وَرَوَی اَبُوالدَّرْدَائِ عَنِ النَّبِیِّ صلي للّٰه عليه وسلم أَنَّہُ قَالَ: ((مَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ، وَلَا غَرُبَتْ بَعْدَ النَّبِیِّیْنَ وَالْمُرْسَلِیْنَ عَلَی أَفْضَلَ مِنْ أَبِیْ بَکْرٍ۔))[1] (۱) وَہُوَ أَحَقُّ خَلْقَ اللّٰہِ تَعَالَي بِالْخِلَافَۃِ بَعْدَ النَّبِیِّ صلي للّٰه عليه وسلم (۲) لِفَضْلِہِ وَسَابِقَتِہِ وَتَقْدِیْمِ النَّبِیِّ صلي للّٰه عليه وسلم لَہُ فِی الصَّلَاۃِ عَلَی جَمِیْعِ الصَّحَابَۃِ رضی اللّٰه عنہم ۔ (۳) ترجمہ…: حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’انبیاء و رسل کے بعد سورج ابوبکر سے بڑھ کر فضیلت والے کسی شخص پر طلوع یا غروب نہیں ہوا۔‘‘ آپ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد خلافت کے مخلوق الٰہی میں سے سب سے زیادہ حقدار تھے۔ کیونکہ آپ رضی اللہ عنہ سب سے افضل، سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے شخص تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھانے کے لیے جناب ابوبکر رضی اللہ عنہ کو تمام صحابہ سے مقدم کیا۔ تشریح…: (۱) یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گواہی ہے کے لیل و نہار نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے افضل کوئی شخص نہیں دیکھا۔ (۲)… یہ خلافت میں خلفائے راشدین کی ترتیب ہے۔ چنانچہ اللہ کی تمام مخلوقات میں خلافت کے سب سے زیادہ حقدار ابوبکر رضی اللہ عنہ ہیں کیونکہ: (۱)… آپ رضی اللہ عنہ مطلقاً تمام صحابہ سے افضل ہیں۔ (۲)… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو آپ رضی اللہ عنہ کو ہی مسلمانوں کی امامت کے لیے منتخب کیا اور فرمایا: ’’ابوبکر کو (میرا) حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔‘‘[2] چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آپ کو لوگوں کی امامت کے لیے منتخب فرمانا اور آپ کا محراب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں کھڑا ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ ہی خلافت کے سب سے زیادہ حقدار تھے۔ یہ گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اپنے بعد آپ رضی اللہ عنہ کی خلافت کی طرف اشارہ تھا۔ لہٰذا جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ کی بیعت کرنے کا ارادہ کیا تو کہنے لگے:
Flag Counter