Maktaba Wahhabi

333 - 440
ہے اور ان میں سے ایک کے دوسرے سے افضل ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ مفضول ناقص ہے۔ بلکہ تمام انبیاء کرام کا اللہ کے ہاں وہ مقام ہے کہ کوئی دوسرا اس تک نہیں پہنچ سکتا۔ ***** لَا یَصِحُّ اِیْمَانُ عَبْدٍ حَتّی یُؤْمِنَ بِرِسَالَتِہِ (۱) وَیَشْہَدُ بِنُبُوّتِہِ۔ (۲) ترجمہ…: جب تک کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان نہ لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی گواہی نہ دے وہ مومن نہیں ہوسکتا۔‘‘ تشریح…: (۱) جب تک کوئی شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت ورسالت کا اقرار نہ کرلے اس کا ایمان صحیح نہیں ہوسکتا۔ اس میں یہود و نصاریٰ کی بھی تردید ہے جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت یا آپؐ کی رسالت کی عمومیت کا انکار کرنے کے باوجود بزعم خویش خود کو مومن اور انبیاء کے پیروکار سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: محمد صلی اللہ علیہ وسلم نبی تو ہیں لیکن صرف عربوں کے۔ گویا وہ آپ کی رسالت کے عام ہونے کا انکار کرتے ہیں۔ یہ اللہ کے ساتھ کھلا کفر ہے۔ ﴿فَـلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤْمِنُوْنَ حَتّٰی یُحَکِّمُوْکَ فِیْمَاشَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لَایَجِدُوا فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا،﴾ (النساء:۶۵) ’’پس نہیں! تیرے رب کی قسم ہے! وہ مومن نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ تجھے اس میں فیصلہ کرنے والا مان لیں جو ان کے درمیان جھگڑا پڑ جائے۔ پھر اپنے دلوں میں اس سے کوئی تنگی محسوس نہ کریں جو تو فیصلہ کرے۔ اور تسلیم کرلیں، پوری طرح تسلیم کرنا۔‘‘ ﴿وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ،﴾ (النساء:۶۵) ’’اورہم نے تجھے نہیں بھیجا مگر تمام لوگوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے
Flag Counter