والا اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ ‘‘ سو جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے۔ خواہ وہ یہود و نصاریٰ کی طرح عیسیٰ یا موسیٰ علیہما السلام پر ایمان لانے کا دعویدار ہو۔ اور اس میں ان لوگوں کی بھی تردید ہے جو تینوں ادیان کو قریب لانا چاہتے اور وحدت ادیان چاہتے ہیں۔ وہ وحدت ادیان کے پرچارک ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ تینوں ہی مبنی برحق ہیں۔ جبکہ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: ﴿قُلْ یٰٓا أَ یُّہَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ نِ جَمِیْعًا﴾ ’’کہہ دے اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔‘‘ لہٰذا ان کی یہ بات درست نہیں۔ بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرما کر سب لوگوں کو آپ کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے۔ ﴿ الَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَکَلِمٰتِہٖ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَہْتَدُوْنَ،﴾ (الاعراف:۱۵۸) ’’وہ (اللہ) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اس کی ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ پس تم اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ۔ جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو، تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد آپ کی اتباع کے بغیر کوئی چارۂ کار نہیں۔ چنانچہ جو شخص آپؐ کی مخالفت کرنے کے باوجود یہ سمجھتا ہے کہ وہ یہودیوں یا عیسائیوں کے دین پر برقرار ہے، وہ اللہ کے ساتھ کفر کرتا ہے۔ تاآنکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام لوگوں کا رسول نہ مانے محض آپ کی رسالت کو مان لینا کافی نہیں۔ بلکہ آپ کو تمام لوگوں کا رسول ماننا ضروری ہے۔ (۲)… گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی لا الہ الا اللہ کی گواہی کے بعد آتی ہے۔ ان دونوں میں سے ایک گواہی دوسری کے بغیر درست نہیں ہوسکتی۔ |