Maktaba Wahhabi

331 - 440
لہٰذا ان کو مجددین میں سے ہی شمار کیا جائے گا اور آپؐ کا پیروکار ہی سمجھا جائے گا۔ لہٰذا آخری زمانے میں نزول عیسیٰ علیہ السلام کا آپؐ کے فرمان ’’أنا خاتم النبیین‘‘ کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں اور نہ ہی یہ اس آیت کے مخالف ہے۔ ﴿وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللّٰہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ﴾ (الاحزاب:۴۰) ***** وَسَیِدُ الْمُرْسَلِیْن۔ (۱) ترجمہ…: اور رسولوں کے سردار ہیں۔ تشریح…: (۱) محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام رسولوں کے سردار اور ان سب سے افضل ہیں۔ جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَنَا سَیِّدُ وُلْدِ اٰدَمَ وَلَا فَخْرَ۔))[1] ’’میں تمام اولاد آدم کا سردار ہوں اور یہ اظہار فخر نہیں۔‘‘ اور اس فضیلت کا سبب یہ ہے کہ آپ سے پہلے ہر نبی کو صرف اس کی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا۔ جبکہ آپ کو تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کی رات تمام انبیاء کو مسجد اقصیٰ میں نماز پڑھائی۔ آپ کو تمام آسمانوں سے اوپر لے جایا گیا اور یہ ایک ایسا مقام ہے جہاں آپ کے علاوہ اور کوئی نہیں پہنچا۔ لہٰذا آپ مطلق طور پر تمام انبیاء سے افضل ہیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض انبیاء بعض انبیاء سے افضل ہیں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ مِنْہُمْ مَّنْ کَلَّمَ اللّٰہُ وَ رَفَعَ بَعْضَہُمْ دَرَجٰتٍ ط وَ اٰتَیْنَا عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ الْبَیِّنٰتِ وَ اَیَّدْنٰہُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِیْنَ مِنْ بَعْدِہِمْ مِّنْ بَعْدِ
Flag Counter