Maktaba Wahhabi

323 - 440
جس کے بارے میں سفارش کی جائے گی۔ اس لیے کہ وہ اہل توحید میں سے ہوگا۔ لیکن کافر سے اللہ تعالیٰ راضی نہیں ہوگا۔ (۲)… کافر کے لیے کسی کی سفارش مفید نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ مومنوں کو بھی تبھی فائدہ دے گی جبکہ ان میں وہ شروط پائی جائیں جو اللہ تعالیٰ نے ذکر کی ہیں۔ (۳)… یوم قیامت کے افعال میں سے جنت و جہنم کا پیش آنا بھی ہے۔ یہ دونوں باقی رہنے والے گھر ہیں جنت متقی لوگوں کا جبکہ جہنم کافروں کا گھر ہے۔ یہ دونوں مخلوقات اب بھی موجود ہیں۔ اس کا یہ معنی نہیں کہ انہیں قیامت کے دن پیدا کیا جائے گا جیسا کہ اللہ تعالیٰ جنت کے متعلق فرماتے ہیں: ﴿اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ﴾ (آل عمران:۱۳۳) ’’جنت متقین کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ اور جہنم کے بارے میں فرمایا: ﴿اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ﴾ (البقرہ:۲۴) ’’وہ کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔‘‘ ’’أُعِدَّتْ‘‘ کا معنی یہی ہے کہ یہ دونوں مخلوق ہیں اور موجود ہیں۔ اسی طرح فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((إِنَّ مَا تَجِدُوْنَہٗ مِنْ شِدَّۃ ِالْحَرِّ، وَشِدَّۃِ الْبَرْدِ مِنْ أَنْفَاسِ جَہَنَّمَ، فَإِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِ جَہَنَّمَ۔)) [1] ’’بے شک جو تم گرمی اور سردی کی شدت محسوس کرتے ہو یہ جہنم کے سانسوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔ بلاشبہ گرمی کی شدت جہنم کے سانس کی وجہ سے ہے۔‘‘ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ یہ دونوں مخلوقات موجود ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جہنم
Flag Counter