جاتی ہے یا ان سے مدد طلب کرنے کے لیے یا رزق یا مانگنے کے لیے یا اولاد مانگنے کے لیے یا کوئی دکھ تکلیف دور کروانے کے لیے تو یہ سب سے بڑا شرک ہے۔ اور یہ ایسا گناہ ہے جس کی اللہ کے ہاں خالص توبہ کے بغیر بخشش نہیں ہوگی۔ یہی پہلے لوگوں کا شرک تھا کہ جن کی طرف نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے: ﴿وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّہُمْ وَ لَا یَنْفَعُہُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ ہٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ قُلْ اَتُنَبِّؤنَ اللّٰہَ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الْاَرْضِ سُبْحٰنَہٗ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یُشْرِکُوْنَ،﴾ (یوسف:۱۸) ’’اور وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انھیں نقصان پہنچاتی ہیں اور نہ انھیں نفع دیتی ہیں اور کہتے ہیں یہ لوگ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ کہہ دے کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔‘‘ قَالَ تَعَاليٰ ﴿وَ لَا یَشْفَعُوْنَ اِلَّا لِمَنِ ارْتَضٰی وَ ہُمْ مِّنْ خَشْیَتِہٖ مُشْفِقُوْنَ،﴾ (الانبیاء:۲۸) (۱) وَلَا تَنْفَعُ الْکَافِرَ شَفَاعَۃُ الشَّافِعِیْنَ (۲) وَالْجَنّۃُ وَالنَّارُ مَخْلُوْقَتَانِ وَلَا تَفْنِیَانِ۔ (۳) ترجمہ…: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور نہیں وہ شفاعت کرتے مگر اسی کے لیے جسے وہ پسند کرے۔ اور وہ اسی کے خوف سے ڈرنے والے ہیں۔ ‘‘اور کسی بھی کافر کو سفارش کرنے والوں کی سفارش فائدہ نہیں دے گی۔ نیز جنت اور جہنم دونوں مخلوق ہیں لیکن یہ فنا نہیں ہوں گی۔ تشریح…: (۱) یعنی فرشتے صرف اسی کی سفارش کریں گے جس کے لیے اللہ تعالیٰ پسند کریں گے۔ اس آیت مبارکہ میں فرشتوں کی سفارش کا ثبوت ہے۔ اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے ساتھ ہی ہوگی۔ جبکہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو پسند کریں گے |