Maktaba Wahhabi

324 - 440
کے دو سانس بنائے ہیں۔ وہ ایک سانس سردی میں لیتی ہے۔ لوگوں کو جو سردی کی شدت محسوس ہوتی ہے وہ اسی وجہ سے ہوتی ہے اور ایک سانس گرمی میں لیتی ہے۔ لوگوں کو شدید گرمی اس وجہ سے محسوس ہوتی ہے۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مجلس میں تشریف فرما تھے۔ اچانک صحابہ نے ایک آواز سنی یعنی کسی چیز کے گرنے کی آواز۔ پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((أَتَدْرُوْنَ مَا ہٰذَا؟ قَالُوْا اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ، قَالَ: إِنَّہَا لَحَجَرٌ رُمِيَ بِہِ مِنْ شَفِیْرِ جَہَنَّمَ مُنْذُ سَبْعِیْنَ خَرِیْفًا، فَاْلآنَ وَصَلَ إِلَی قَعْرِھَا۔)) ’’کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہتر جانتے ہیں۔ تو سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ ایک پتھر ہے جو جہنم کی منڈیر سے ستر سال پہلے پھینکا گیا تھا۔ وہ اب اس کی تہہ تک پہنچا ہے۔‘‘[1] چنانچہ یہ حدیث بھی جہنم کے موجود ہونے کی دلیل ہے۔ اسی طرح جنت بھی موجود ہے۔ بے شک جب میّت کو اس کی قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس یا تو جنت کی نعمتیں آتی ہیں یا جہنم کا عذاب آتا ہے۔ یہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ دونوں موجود ہیں اور میّت کے لیے یا تو جنت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے یا جہنم کا۔ یہ بھی ان کے وجود کی دلیل ہے لہٰذا اس پر ایمان لانا واجب ہے کہ یہ دونوں اب بھی موجود ہیں۔ اور یہ قول باطل ہے کہ انہیں قیامت کے دن پیدا کیا جائے گا۔ مزید برآں جنت و جہنم کبھی فنا نہیں ہوں گی۔ یہ دونوں ماضی میں بھی موجود تھیں اور ان کا وجود ابد تک رہے گا۔ ان میں جانے والے ہمیشہ ان میں رہیں گے۔ اہل جنت ہمیشہ جنت میں اور اہل جہنم جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔
Flag Counter