مانگیں، آپ کو دیا جائے گا۔ پھر نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوقات کی سفارش کریں گے کہ ان کا فیصلہ کردیا جائے۔ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش کو قبول فرما لیں گے۔ پھر اللہ عزوجل اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے تشریف لائیں گے اور بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے اپنی ذات کے ساتھ حقیقی طور پر تشریف لائیں گے جیسے چاہیں گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿کَلَّا ٓاِِذَا دُکَّتِ الْاَرْضُ دَکًّا دَکًّا، وَجَآئَ رَبُّکَ وَالْمَلَکُ صَفًّا صَفًّا،﴾ (الفجر:۲۱تا۲۲) ’’ہر گز نہیں، جب زمین کوٹ کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دی جائے گی۔ اور تیرا رب آئے گا اور فرشتے، جو صف در صف ہوں گے ۔ ‘‘ اور جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے: ﴿ہَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّآ اَنْ یَّاْتِیَہُمُ اللّٰہ ُفِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ وَ الْمَلٰئِکَۃُ وَ قُضِیَ الْاَمْرُ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْر،﴾ (البقرہ:۲۱۰) ’’وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اللہ ربّ العالمین بادل کے سائبانوں میں آجائے اور فرشتے بھی۔ اور کام تمام کر دیا جائے۔ اور سب کام اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔‘‘ بندوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی یہ آمد اس طرح ہوگی جیسے اس کی ذات اور عظمت کے لائق ہوگی۔ ہم اللہ تعالیٰ کی اس صفت کو مانتے ہیں جیسے اس نے اپنے لیے اس کا اثبات کیا ہے اور ہم تاویل کرتے ہوئے یہ نہیں کہیں گے کہ اس کا مطلب ہے: اس کا حکم آئے گا، کیونکہ یہ ایک باطل تاویل ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ اپنی ذات اقدس کے ساتھ تشریف لائے گا جیسے وہ چاہے گا اور جیسے اس کی عظمت کے لائق ہوگا۔ جہاں تک کیفیت کا تعلق ہے تو ہم اس کے پیچھے نہیں پڑیں گے کہ وہ کیسے آئے گا۔ لیکن ہم اس بات کا اثبات کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل آئیں گے اور اپنی ذات کے ساتھ آئیں |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |