Maktaba Wahhabi

304 - 440
تشریح…: (۱) لوگ بہت دیر تک میدان محشر میں کھڑے رہیں گے۔ سورج بہت قریب ہوگا۔ ان سے پسینہ ٹپک رہا ہوگا اور ہر ایک اس میں اعمال کے مطابق غرق ہوگا۔ الغرض لوگ شدید گرمی اور پچاس ہزار سال کا طویل عرصہ کھڑے رہنے کی وجہ سے شدید تھکاوٹ کا شکار ہوں گے۔ تب وہ اس لمبے عرصے کے قیام اور اس کے شدائد سے چھٹکارا پانے کے لیے باہم گفتگو کریں گے اور کہیں گے سفارش کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں۔ کسی ایسے شخص کی ضرورت ہے جو تمہارے رب کے پاس تمہاری سفارش کرکے تمہیں اس مصیبت سے چھٹکارا دلائے۔ چنانچہ وہ انسانوں کے باپ آدم کے پاس جائیں گے اور ان سے مطالبہ کریں گے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس ان کی سفارش کریں۔ یاد رہے کہ زندہ اور قدرت رکھنے والے شخص سے اس بات کا مطالبہ کرنے میں کوئی حرج نہیں کہ وہ رب کے ہاں آپ کی سفارش کرے بایں معنی کہ وہ اللہ تعالیٰ سے آپ کے حق میں دعا کرے۔ کیونکہ دعا کی درخواست کو بھی سفارش ہی کہتے ہیں۔ لیکن آدم علیہ السلام معذرت کرلیں گے۔ پھر لوگ سب سے پہلے رسول حضرت نوح علیہ السلام کے پاس جائیں گے۔ وہ بھی معذرت کرلیں گے۔ پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے وہ بھی عذر پیش کریں گے۔ پھر عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے وہ بھی اظہار اعتزار کریں گے۔ پھر ابراہیم علیہ السلام کے پاس جائیں گے وہ بھی معذوری ظاہر کریں گے۔ بالآخر وہ آخری نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جائیں گے۔ الغرض وہ پانچوں اولوالعزم پیغمبروں آدم، نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ علیہم السلام سے سفارش کی درخواست کریں گے۔ لیکن صرف نبی اکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’میں ہی اس کا حقدار ہوں گا۔‘‘ [1] چنانچہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کے حق میں سفارش قبول تو کی جائے گی لیکن ابتداء میں اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی اس کے سامنے سفارش نہیں کرے گا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوجائیں گے، اپنے رب سے دعا کریں گے اور اس کے سامنے گڑگڑاتے رہیں گے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سر اٹھانے کا حکم دیا جائے گا۔ آپ سے کہا جائے گا: آپ
Flag Counter