Maktaba Wahhabi

302 - 440
اِلَّا مَنْ شَآئَ اللّٰہُ وَ کُلٌّ اَتَوْہُ دٰخِرِیْنَ،﴾ (النمل:۸۷) ’’اور جس دن صور میں پھونکا جائے گا تو جو بھی آسمانوں میں ہے اور جوزمین میں ہے، گھبرا جائے گا مگر جسے اللہ نے چاہا۔ اور وہ سب اس کے پاس ذلیل ہو کر آئیں گے۔‘‘ دوسرا نفخہ…: نفخہ صعق (جس سے سب لوگ مرجائیں گے۔) تیسرا نفخہ…: نفخہ بعث (دوبارہ جی اٹھنے کا نفخہ) ہوگا۔ دوسرے اور تیسرے نفخے کا ذکر سورۃ زمر کے آخر میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَنُفِخَ فِی الصُّوْرِ فَصَعِقَ ﴾ یعنی اس نفحہ (پھونک) سے آسمان و زمین کی تمام موجودات مرجائیں گی۔ ﴿ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ أُخْرٰی ﴾ یہ تیسرا نفخہ یعنی نفخۃ البعث ہوگا۔ ***** وَذَالِکَ حِیْنَ یُنْفِخُ اِسْرَافِیْلُ عَلَیْہِ السَّلَامُ فِی الصُّوْرِ۔ (۱) ﴿فَاِِذَا ہُمْ مِنَ الْاَجْدَاثِ اِِلٰی رَبِّہِمْ یَنسِلُوْنَ،﴾ (یس:۵۱) وَیُحْشَرُ النَّاسُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ حُفَاۃً عُرَاۃً عُزْلًا بُہْمًا۔ (۲) ترجمہ…: اور یہ اس وقت ہوگا جب اسرافیل علیہ السلام صور میں پھونکیں گے: ’’تو اچانک وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف تیزی سے دوڑ رہے ہوں گے۔‘‘ اور لوگوں کو قیامت کے دن اس حالت میں جمع کیا جائے گا کہ وہ ننگے پاؤں، ننگے بدن، بغیر ختنہ کیے ہوئے اور خالی ہاتھ ہوں گے۔ تشریح…: (۱)… اسرافیل علیہ السلام ایک فرشتہ ہیں اور ان کو صور میں پھونکنے پر مقرر کیا گیا ہے۔
Flag Counter