Maktaba Wahhabi

301 - 440
دوسرے مقام پر فرمایا: ﴿مَا خَلْقُکُمْ وَ لَا بَعْثُکُمْ اِلَّا کَنَفْسٍ وَّاحِدَۃٍ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیْعٌ بَصِیْرٌ﴾ (لقمان:۲۸) ’’نہیں ہے تمھارا پیدا کرنا اور نہ تمھارا اٹھانا مگر ایک جان کی طرح۔ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔ ‘‘ اللہ کو کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی۔ وہ اپنی پہلی مرتبہ تخلیق پر تعجب کیوں نہیں کرتے۔ حالانکہ زمانۂ ماضی میں وہ عدم تھے۔ نہ ان کی ہڈیاں تھیں اور نہ ہی چمڑے اور نہ ہی کوئی اور چیز۔ ﴿قَالَ کَذٰلِکَ قَالَ رَبُّکَ ہُوَ عَلَیَّ ہَیِّنٌ وَّ قَدْ خَلَقْتُکَ مِنْ قَبْلُ وَ لَمْ تَکُ شَیْئًا،﴾ (مریم:۹) ’’کہا ایسے ہی ہے۔ تیرے رب نے فرمایا ہے یہ میرے لیے آسان ہے اور یقینا میں نے تجھے اس سے پہلے پیدا کیا جب کہ تو کچھ بھی نہ تھا۔‘‘ جب ہڈیاں اور گوشت کچھ نہ تھا تو اس وقت اللہ نے تمہیں عدم سے وجود بخشا۔ چنانچہ جو ذات انہیں عدم سے وجود میں لاسکتی ہے کیا وہ ان کے جسموں، ہڈیوں اور راکھ کو پہلی حالت میں نہیں لاسکتا؟ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو کوئی عاجز نہیں کرسکتا۔ جب اسرافیل صور میں پھونکیں گے تو لوگ اس طرح قبروں سے اٹھیں گے۔ ﴿وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَاِِذَا ہُمْ مِنَ الْاَجْدَاثِ اِِلٰی رَبِّہِمْ یَنسِلُوْنَ،﴾ (یس:۵۱) ’’اور صور میں پھونکا جائے گا تو اچانک وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف تیزی سے دوڑ رہے ہوں گے۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ صور میں تین مرتبہ پھونکا جائے گا۔ پہلا نفخہ…: نفخہ فزع (گھبراہٹ والا) ہوگا۔ ﴿وَ یَوْمَ یُنْفَخُ فِی الصُّوْرِ فَفَزِعَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ
Flag Counter