Maktaba Wahhabi

300 - 440
سچ کہا تھا۔ نہیں ہوگی مگر ایک ہی چیخ۔ تو اچانک وہ سب ہمارے پاس حاضر کیے ہوئے ہوں گے۔ ‘‘ اور مشرکین نے دوبارہ جی اٹھنے کا انکار کیا: ﴿وَ اِنْ تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُہُمْ ئَ اِذَا کُنَّا تُرٰبًا ئَ اِنَّا لَفِیْ خَلْقٍ جَدِیْدٍ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّہِمْ وَ اُولٰٓئِکَ الْاَغْلٰلُ فِیْٓ اَعْنَاقِہِمْ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ہُمْ فِیْہَا خٰلِدُوْنَ،﴾ (الرعد:۵) ’’اور اگر تو تعجب کرے تو ان کا یہ کہنا بہت عجیب ہے: کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے تو کیا واقعی ہم یقینا ایک نئی پیدائش میں ہوں گے۔ یہی لوگ ہیں جنھوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی آگ والے ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔‘‘ یعنی مٹی کیسے لوٹ سکتی ہے؟ اس میں دوبارہ زندگی کیسے پیدا ہوسکتی ہے؟ اور فنا شدہ ہڈیاں کیونکر حالت اصلی پر لوٹ سکتی ہیں؟ یہ بکھرے ریشے، یہ کٹا پھٹا گوشت کیونکر دوسری مرتبہ جمع ہوسکتے ہیں؟ وہ اس کو بعید سمجھتے تھے، انہوں نے اپنی عقلوں کی بنیاد پر اس کا انکار کردیا۔ حالانکہ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ جس ذات نے انہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہ انہیں دوبارہ لوٹانے پر بھی قادر ہے۔ ﴿وَہُوَ الَّذِیْ یَبْدَؤُا الْخَلْقَ ثُمَّ یُعِیْدُہٗ وَ ہُوَ اَہْوَنُ عَلَیْہِ وَلَہُ الْمَثَلُ الْاَعْلٰی فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ، ﴾ (الروم:۲۷) ’’اور وہی ہے جو خلق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھراسے دوبارہ پیدا کرے گا اور وہ اسے زیادہ آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں سب سے اونچی شان اسی کی ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘
Flag Counter