Maktaba Wahhabi

30 - 440
لیے ہیں اور وہی مطلق طور پر تعریف کا حق دار ہے۔ ’’حمد‘‘ کا لفظ ’’شکر‘‘ سے عام ہے کیونکہ شکر صرف افعال پر ہوتا ہے جبکہ ’’حمد‘‘ کا لفظ اس سے وسیع تر معنی میں ذات، اسماء و صفات اور افعال تعریف کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ الحمد للّٰہ کا معنی یہ ہے کہ کامل تعریف کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ وحدہ لاشریک ہے۔ ***** المحمودُ بِکُلِّ لِسانٍ: ترجمہ…: جس کی تعریف ہر زبان میں کی جاتی ہے۔ تشریح…: یعنی اللہ تعالیٰ کی تعریف ہر اس زبان میں کی جاتی ہے جو اس نے اپنی مخلوقات میں سے ہر کسی کو سکھائی ہے۔ چنانچہ ہر مخلوق اپنی اپنی زبان میں جو اللہ نے اسے سکھائی ہے اس کی پاکی اور تعریف بیان کرتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَہُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْہِنَّ وَ اِنْ مِّنْ شَیْئٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِہٖ وَ لٰکِنْ لَّا تَفْقَہُوْنَ تَسْبِیْحَہُمْ اِنَّہٗ کَانَ حَلِیْمًا غَفُوْرًا﴾ (الاسراء:۴۴) ’’ساتوں آسمان اور زمین اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ بھی جو ان میں ہیں۔ اور کوئی بھی چیز نہیں مگر اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتی ہے اور لیکن تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے۔ بے شک وہ ہمیشہ سے بے حد بردبار، نہایت بخشنے والا ہے۔‘‘ ***** اَلْمَعْبُوْدُ فِيْ کُلِّ زَمَانٍ ترجمہ…: جس کی ہر زمانے میں عبادت کی جاتی ہے۔
Flag Counter