تشریح…: یعنی وہ ہمیشہ کے لیے عبادت کا حقدار ہے اور اس کی مخلوق قیامت قائم ہونے تک اس کی عبادت کرتی رہے گی۔ چنانچہ قیامت تک کوئی دور بھی اللہ کے بندوں سے خالی نہیں ہوگا مگر یہ کہ وہ صرف اسی کی عبادت اور توحید کا پرچار کرتے رہیں گے۔ اسی طرح ہر جگہ اس کی عبادت ہوتی رہے گی۔ چنانچہ آسمانوں میں بھی اللہ عزوجل کی عبادت کی جاتی ہے اور زمین پر بھی۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَہُوَ الَّذِیْ فِی السَّمَآئِ اِِلٰہٌ وَّفِی الْاَرْضِ اِِلٰہٌ وَہُوَ الْحَکِیْمُ الْعَلِیْمُ،﴾ (الزخرف:۸۴) ’’اور وہی ہے جو آسمانوں میں معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے اور وہی کمال حکمت والا، سب کچھ جاننے والا ہے ۔‘‘ الٰہ سے مراد یہاں معبود ہے۔ معنی یہ ہوا کہ آسمانوں میں بھی اس کی عبادت کی جاتی ہے اور زمین پر بھی اسی کی عبادت کی جاتی ہے۔ جہانِ بالا بھی اس کی عبادت کرتا ہے اور جہانِ پست بھی اور اس کی مخلوقات میں سے جن اور انسان بھی ہر جگہ اس کی عبادت کرتے ہیں۔ الغرض اس کی عبادت کسی جگہ کے ساتھ خاص نہیں۔ اسی لیے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَہُوْرًا۔)) ’’میرے لیے ساری زمین کو سجدہ گاہ بنادیا گیا ہے۔‘‘[1] اگرچہ آسمان و زمین میں ہر جگہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کی جاسکتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے بعض جگہوں پر عبادت کی فضیلت زیادہ رکھی ہے۔ ***** |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |