وَالْبَعْثُ بَعْدَ الْمَوْتِ حَقٌّ (۱) ترجمہ…: اور موت کے بعد دوبارہ جی اٹھنا حق ہے۔ تشریح…: (۱) جن چیزوں پر ایمان لانا واجب ہے، ان میں سے ایک آخرت یعنی دوبارہ جی اٹھنے پر ایمان لانا بھی ہے۔ بعث سے مراد مردوں کو دوبارہ زندہ کرنا ہے۔ یعنی وہ مٹی، ہڈیاں اور راکھ ہونے کے بعد دوبارہ زندہ ہوکر اپنی قبروں میں سے اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ اپنی قدرت سے انہیں پہلی حالت پر لوٹا دے گا۔ تاکہ ان کے اعمال کا انہیں بدلہ دے۔ چنانچہ دنیا کارخانہ عمل ہے اور آخرت جزاء کا گھر۔ جزاء اور حساب کے لیے دوبارہ زندہ ہونا ضروری ہے۔ معاملہ صرف دنیا پر ہی ختم نہیں ہوجاتا۔ بلکہ ایک آخرت کا گھر بھی ہے جو جزاء کا گھر ہے۔ اگر جزاء کے لیے دوبارہ جی اٹھنا نہ ہوتا تو اس کا لازمی نتیجہ یہ نکلتا کہ اللہ تعالیٰ کے افعال بے مقصد اور بے نتیجہ ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثًا وَاَنَّکُمْ اِِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ، فَتَعٰلَی اللّٰہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ لَآ اِِلٰـہَ اِِلَّا ہُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیمِ،﴾ (المومنون:۱۱۵تا۱۱۶) ’’تو کیا تم نے گمان کر لیا کہ ہم نے تمھیں بے مقصد ہی پیدا کیا ہے اور یہ کہ بے شک تم ہماری طرف نہیں لوٹائے جاؤ گے؟ پس بہت بلند ہے اللہ، جو سچا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، عزت والے عرش کا مالک ہے۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ پاک ہے عبث کام کرنے سے اور اس سے کہ مخلوق کو عبث پیدا کرتا۔ بلکہ اس نے انہیں ایک حکمت اور نتیجہ کے پیش نظر بنایا ہے۔ اور وہ ہے دوبارہ زندہ کرنا اور اچھے |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |