Maktaba Wahhabi

297 - 440
لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ جب مردے کو دفن کرنے سے فارغ ہوتے تو اس کی قبر پر کھڑے ہوجاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ((اِسْتَغْفِرُوْا لِأَخِیْکُمْ، وَاسْأَلُوْا لَہُ التَّثْبِیْتَ، فَإِنَّہٗ الْآنَ یُسْأَلُ۔)) ’’اپنے بھائی کے لیے بخشش طلب کرو اور اس کے لیے ثابت قدمی کا سوال کرو کیونکہ اب اس سے سوال کیے جائیں گے۔‘‘[1] لہٰذا یہ مستحب ہے کہ مسلمان جب مردے کو دفن کرکے فارغ ہوں تو اس کی قبر کے پاس کھڑے ہوجائیں۔ اس کے لیے ثابت قدمی اور بخشش کی دعا کریں۔ جلدی سے نہ لوٹیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ اس دعا سے اسے فائدہ پہنچاتے ہیں۔ اس لیے کہ مسلمانوں کی دعا قبول ہوتی ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ عذاب قبر حق ہے۔ صرف ملحدین ہی اس کا انکار کرتے ہیں۔ مگر معتزلہ نے اپنی عقل کی بنیاد پر اس کا انکار کردیا۔ کیونکہ وہ عقل کو منقول (قرآن و سنت وغیرہ) پر ترجیح دیتے ہیں۔ لہٰذا جب ان کی عقل عذاب قبر کو نہ سمجھ سکی تو انہوں نے اس کا انکار کردیا اور احادیث کو جھٹلایا۔ ہم اللہ سے عافیت مانگتے ہیں۔ غیبی اُمور اور آخرت کے معاملات میں عقل کا کوئی دخل نہیں۔ نہ ہی عقل انہیں سمجھ سکتی ہے بلکہ ان کی بنیاد سچی خبروں پر ہے۔ ہم سچی خبروں کی بنیاد پر ہی ان پر ایمان لاتے ہیں۔ ہم آخرت اور قبر کے معاملے میں صرف وہی بات کہتے ہیں جس کی کتاب و سنت سے کوئی صحیح دلیل مل جائے۔ کیونکہ یہ غیبی امور ہیں جنہیں صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ یہ ایمان بالآخرۃ کا حصہ ہے کیونکہ قبر، آخرت کی پہلی منزل ہے۔ *****
Flag Counter