Maktaba Wahhabi

292 - 440
کرتے۔ بلکہ محض صحت پر دارومدار ہے۔ چنانچہ جب کوئی صحیح حدیث مل جائے تو اس میں بیان ہونے والی بات پر ہر قسم کے شک و شبہ سے بالاتر ہوکر ایمان لانا واجب ہے۔ کیونکہ یہ اس پاک ہستی کا کلام ہے جو اپنی خواہش سے نہیں بولتا تھا۔ لہٰذا جب سند صحیح ثابت ہوجائے تو اس پر ایمان نہ لانے کا کوئی عذر باقی نہیں رہتا۔ ***** وَعَذَابُ الْقَبْرِ وَنَعِیْمُہُ حَقٌّ۔ (۱) ترجمہ…: نیز عذاب قبر اور اس کی نعمتیں حق ہیں۔ تشریح…: (۱) اسی طرح جن باتوں کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی ہے ان میں سے قبر کا عذاب اور اس کی نعمتیں بھی ہیں۔ اس بارے میں تواتر سے احادیث منقول ہیں۔ لیکن معتزلہ اپنی خراب عقلوں کی بناء پر قبر کی نعمتوں اور اس کے عذاب کے منکر ہیں۔ وہ کہتے ہیں ہمیں قبر میں کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ ہم ان سے پوچھتے ہیں: کیا تمام معاملات کی بنیاد تمہارے مشاہدے اور احساسات پر ہے یا اللہ کی قدرت پر؟ حقیقت یہ ہے کہ تمہاری عقلوں اور احساسات کو اس میں دخل اندازی کا کوئی حق نہیں۔ عذاب قبر کتاب و سنت اور اہل سنت والجماعت کے اجماع سے ثابت ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ لَنُذِیْقَنَّہُمْ مِّنَ الْعَذَابِ الْاَدْنٰی دُوْنَ الْعَذَابِ الْاَکْبَرِ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ،﴾ (السجدہ:۳۲) ’’اور یقینا ہم انھیں قریب ترین عذاب کا کچھ حصہ سب سے بڑے عذاب سے پہلے ضرور چکھائیں گے، تاکہ وہ پلٹ آئیں۔ ‘‘ مفسرین کہتے ہیں: ’’ادنیٰ عذاب سے مراد عذاب قبر یا دنیا میں پیش آنے والے مصائب و شدائد ہیں۔‘‘ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد عذاب قبر ہے اور دوسرا قول یہ ہے کہ اس سے مصائب، ذلت اور مسلمانوں کا ان پر غلبہ، ان کا قتل اور گرفتاریاں وغیرہ ہیں۔ دونوں معنی مراد
Flag Counter