لینے سے کوئی مانع نہیں۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے آل فرعون کے بارے میں کہا: ﴿النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اُدْخِلُوْا آلَ فِرْعَوْنَ اَشَدَّ الْعَذَابِ،﴾ (المومن:۴۶) ’’جو آگ ہے، وہ اس پر صبح و شام پیش کیے جاتے ہیں۔ اور جس دن قیامت قائم ہو گی، (کہا جائے گا) آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کے فرمان ﴿النَّارُ یُعْرَضُوْنَ عَلَیْہَا غُدُوًّا وَّعَشِیًّا﴾ سے مراد عذاب قبر ہے۔ پھر فرمایا: ﴿وَیَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ اُدْخِلُوْا آلَ فِرْعَوْنَ ﴾ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ صبح و شام کے عذاب سے مراد دنیا کا عذاب ہے اور یہ قبر میں ہوتا ہے۔ جب قیامت آجائے گی تو پھر وہ سخت ترین عذاب میں داخل ہوجائیں گے۔ چنانچہ اس آیت میں عذاب قبر کی دلیل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی متواتر احادیث بھی اس پر دال ہیں۔ ***** وَقَدِ اسْتَعَاذَ النَّبِیُّ صلي للّٰه عليه وسلم مِنْہُ وَأَمَرَ بِہِ فِیْ کُلِّ صَلوٰۃٍ۔ (۱) ترجمہ…: اور بلاشبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پناہ مانگتے تھے اور ہر نماز میں اس سے پناہ مانگنے کا حکم دیتے تھے۔ تشریح…: (۱) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عذاب قبر سے پناہ مانگنا بھی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ حق اور مسلمہ حقیقت ہے۔ ورنہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے پناہ نہ مانگتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نماز میں عذاب قبر سے پناہ مانگنے کا حکم دیا ہے۔ چنانچہ ارشاد ہے: ((اِسْتَعِیْذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ أَرْبَعٍ: مِنْ عَذَابِ جَہَنَّمَ، وَمِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔)) |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |