﴿فَبُہِتَ الَّذِیْ کَفَرَ﴾ (البقرہ:۲۵۸) ’’تو وہ جس نے کفر کیا تھا حیرت زدہ رہ گیا۔‘‘ کیونکہ وہ ایسا نہیں کرسکتا تھا اور یہ کام صرف اللہ ہی کرسکتا ہے۔ چنانچہ سورج کے بارے میں اللہ کی سنت ہے کہ وہ مشرق سے آتا اور مغرب میں غروب ہوتا ہے۔ یعنی زمین کے گرد گردش کرتا ہے۔ وہ جس طرف ہوتا ہے زمین کو روشن کرتا ہے اور دن بن جاتا ہے۔ جب وہ اس جانب سے غائب ہوجاتا ہے تو رات چھا جاتی ہے۔ تاوقتیکہ وہ دوسری مرتبہ چکر لگائے اور یوں زمین کے گرد سورج کی گردش کی بناء پر دن رات کا سلسلہ جاری ہے جو کہ اللہ کی قدرت کا مظہر ہے۔ جب یہ نظام خراب ہوجائے گا اور اللہ تعالیٰ اس دنیا کو ختم کرنا چاہے گا تو سورج کی گردش الٹ کردی جائے گی۔ وہ مغرب سے طلوع ہونے لگے گا اور اس کا مغرب سے طلوع قیامت کے قریب ہونے، اس کائنات کے نظام کے خاتمے، دنیا کی انتہا اور آخرت کی ابتداء کی علامت ہوگا۔ ***** وَأَشْبَاہُ ذَالِکَ مِمَّا صَحّ بِہِ النَّقْلُ۔ (۱) ترجمہ…: اور اس جیسی دیگر احادیث جو صحیح سند کے ساتھ منقول ہیں۔ تشریح…: (۱) مصنف رحمہ اللہ کی ذکر کردہ ان مثالوں کے علاوہ دیگر بھی علامات قیامت ہیں جو صحیح احادیث میں بیان ہوئی ہیں۔ ’’مِمَّا صَحّ بِہِ النَّقْلُ‘‘ یہ ایک انتہائی ضروری شرط ہے۔ کیونکہ غیبی امور صرف صحیح دلیل سے ہی ثابت ہوتے ہیں۔ اسلامی عقیدہ میں ضعیف دلیل یا ایسی دلیل جو درجہ صحت تک نہ پہنچتی ہو قابل اعتماد نہیں۔ بلکہ صرف صحیح دلائل پر ہی اعتماد کیا جاتا ہے۔ خواہ وہ متواتر ہوں یا آحاد۔ اہل سنت والجماعۃ سلفی حضرات کا عقیدہ یہی ہے کہ وہ متواتر اور آحاد میں فرق نہیں |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |