Maktaba Wahhabi

290 - 440
ایک چوپایہ ہوگا جو زمین سے نکلے گا۔ مگر اس کے نکلنے کی کیفیت، مقام، جگہ کا اللہ ہی کو علم ہے۔ (۲)… سورج مشرق سے طلوع ہوتا اور مغرب میں غروب ہوتا ہے۔ سورج کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا کائنات میں یہ طریقہ ہے کہ وہ ہمیشہ اور مسلسل زمین کے گرد مشرق سے مغرب کی جانب گردش کرتا ہے نہ کہ زمین سورج کے گرد گھومتی اور سورج ساکن ہے۔ جیسا کہ بعض ملحدین کا نظریہ ہے۔ بلکہ معاملہ اس کے برعکس ہے۔ یعنی زمین ساکن ہے اور شمس وافلاک اس کے گرد گردش کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے بتلایا ہے اور مشاہدے سے محسوس کیا جاسکتا ہے۔ الغرض یہ مشرق سے طلوع ہوکر مغرب میں غروب ہوتا ہے جیسا کہ ابراہیم علیہ السلام نے نمرود سے کہا تھا۔ ﴿اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْ حَآجَّ اِبْرٰہٖمَ فِیْ رَبِّہٖٓ اَنْ اٰتٰہُ اللّٰہُ الْمُلْکَ اِذْ قَالَ اِبْرٰہٖمُ رَبِّیَ الَّذِیْ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ قَالَ اَنَا اُحْیٖ وَ اُمِیْتُ ط قَالَ اِبْرٰہٖمُ فَاِنَّ اللّٰہَ یَاْتِیْ بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَاْتِ بِہَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُہِتَ الَّذِیْ کَفَرَ ط وَ اللّٰہُ لَا یَہْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ،﴾ (البقرہ:۲۵۸) ’’کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا، اس لیے کہ اللہ نے اسے حکومت دی تھی۔ جب ابراہیم نے کہا میرا رب وہ ہے جو زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے۔ اس نے کہا میں زندگی بخشتا اور موت دیتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا: پھر اللہ تو سور ج کو مشرق سے لاتا ہے، پس تو اسے مغرب سے لے آ۔ تو وہ جس نے کفر کیا تھا حیرت زدہ رہ گیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ‘‘ جب نمرود نے دعویٰ کیا کہ وہ رب ہے اور مارتا اور زندگی عطا کرتا ہے تو ابراہیم علیہ السلام نے اس کے سامنے اس عظیم معجزے کا تذکرہ کیا جس نے اسے بوکھلا دیا، کہ اللہ تعالیٰ تو سورج کو مشرق سے لاتا ہے اگر تو اپنے آپ کو رب سمجھتا ہے تو اسے مغرب سے لا کر دکھا۔ یعنی اللہ کے ارادے کے برعکس کرکے دکھا۔
Flag Counter