Maktaba Wahhabi

279 - 440
جب دنیا میں یہ ہوسکتا ہے تو آخرت کے معاملات میں کیوں نہیں ہوسکتا جن کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا؟ ایسے ہی مردوں کو سمجھ لیجئے کہ ان میں سے ایک دوسرے کے قریب ہوتا ہے لیکن وہ ایک دوسرے کی نعمتوں اور عذاب کو محسوس نہیں کرتے۔ بلکہ ہر ایک کو صرف اپنی ہی حالت محسوس ہوتی ہے۔ یہ اس اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانی ہے جسے کوئی چیز عاجز نہیں کرسکتی۔ اللہ تعالیٰ نے ہم سے آخرت کے امور کو مخفی رکھا ہے اور عذاب قبر بھی امور آخرت میں سے ہے۔ چنانچہ ہم اگرچہ عذاب قبر کو محسوس نہیں کرتے اور نہ ہی وہ ہمیں دکھائی دیتا ہے لیکن ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث پر اعتماد کرتے ہوئے اس پر ایمان لاتے ہیں۔ یہ اللہ کی رحمت ہے کہ اس نے اسے ہم سے پوشیدہ رکھا ہے کیونکہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: لَوْلَا أَلَّا تُدَافِنُوْا لَسَأَلْتُ اللّٰہَ اَنْ یُسْمِعَکُمْ مِنْ عَذَابِ أَہْلِ الْقُبُوْرِ مَا أَسْمَعَنِیْ ۔ [1] ’’اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ تم مردوں کو دفن کرنا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمہیں قبر والوں کا وہ عذاب سنا دے جو اس نے مجھے سنایا ہے۔‘‘ چنانچہ میّت کو قبر میں مارا جاتا ہے تو اس کی چیخ و پکار کو جنوں اور انسانوں کے علاوہ ہر مخلوق سنتی ہے۔ اگر انسان اسے سن لے تو مرجائے۔ سو، ان امور کا ہم سے مخفی رہنا اللہ تعالیٰ کی ہم پر رحمت ہے کہ ہم اسے دیکھ اور سن نہیں سکتے۔ لہٰذا آخرت کے معاملات کو دنیا کے معاملات کی طرح نہیں سمجھنا چاہیے اور آخرت کے مراحل میں سے پہلا مرحلہ عذاب قبر کا ہے۔ یہی آخرت کی پہلی منزل ہے اور قبر میں جو کچھ پیش آتا ہے وہ ایک غیبی جہان ہے جسے صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ *****
Flag Counter