Maktaba Wahhabi

248 - 440
ہدایت و گمراہی کو واضح کرتا۔ ہمیں تو ان چیزوں کا علم نہیں تھا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے رسول بھیجے، انہیں کتب سماویہ عطا کیں تاکہ وہ لوگوں کے سامنے اطاعت و معصیت، کفر و ایمان اور خیر و شر کا امتیاز واضح کریں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو بعثتِ رسل اور توضیحِ شریعت سے پہلے عذاب نہیں دیتا۔ چنانچہ فرمایا: ﴿وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا﴾ (الاسراء:۱۵) ’’اور ہم کبھی عذاب دینے والے نہیں، یہاں تک کہ کوئی پیغام پہنچانے والا (رسول) بھیجیں۔‘‘ یہ اللہ تعالیٰ کی بندوں پر حجت ہے۔ ﴿فَلَنَسْئَلَنَّ الَّذِیْنَ اُرْسِلَ اِلَیْہِمْ وَ لَنَسْئَلَنَّ الْمُرْسَلِیْنَ﴾ (الاعراف:۶) ’’تو یقینا ہم ان لوگوں سے ضرور پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور یقینا ہم رسولوں سے (بھی) ضرور پوچھیں گے۔‘‘ ﴿یَوْمَ یَجْمَعُ اللّٰہُ الرُّسُلَ فَیَقُوْلُ مَاذَآ اُجِبْتُمْ قَالُوْا لَا عِلْمَ لَنَا اِنَّکَ اَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ،﴾ (المائدہ:۱۰۹) ’’جس دن اللہ تعالیٰ رسولوں کو جمع کرے گا، پھر کہے گا تمھیں کیا جواب دیا گیا؟ وہ کہیں گے: ہمیں کچھ علم نہیں، بے شک تو ہی چھپی باتوں کو بہت خوب جاننے والا ہے۔‘‘ الغرض اللہ تعالیٰ نے لوگوں کا عذر ختم کرنے کے لیے رسولوں کو بھیجا تاکہ وہ قیامت کے دن اس بات کو دلیل نہ بنائیں کہ ان کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آیا تھا۔ اگر قضاء و قدر کو دلیل بنانا درست ہے تو پھر یہ درج ذیل آیت مبارکہ کے مخالف ہے۔ ﴿لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ﴾ ’’تاکہ لوگوں کے پاس رسولوں کے بعد اللہ کے مقابلے میں کوئی حجت نہ رہ جائے۔‘‘
Flag Counter