میں کوئی حجت نہ رہ جائے ۔‘‘ تشریح…: (۱) ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّآ اَوْحَیْنَآ اِلَیْکَ کَمَآ اَوْحَیْنَآ اِلٰی نُوْحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنْ بَعْدِہٖ ط وَ اَوْحَیْنَآ اِلٰٓی اِبْرٰہِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَعِیْسٰی وَ اَیُّوْبَ وَ یُوْنُسَ وَ ہٰرُوْنَ وَ سُلَیْمٰنَ ط وَ اٰتَیْنَا دَاوٗدَ زَبُوْرًا، وَ رُسُلًا قَدْ قَصَصْنٰہُمْ عَلَیْکَ مِنْ قَبْلُ وَ رُسُلًا لَّمْ نَقْصُصْہُمْ عَلَیْکَ وَ کَلَّمَ اللّٰہُ مُوْسٰی تَکْلِیْمًا، رُسُلًا مُّبَشِّرِیْنَ وَ مُنْذِرِیْنَ لِئَلَّا یَکُوْنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ط وَ کَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا،﴾ (النساء:۱۶۳تا۱۶۵) ’’بلا شبہ ہم نے تیری طرف وحی کی، جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد (دوسرے) نبیوں کی طرف وحی کی۔ اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل اور اسحاق و یعقوب اور اس کی اولاد اور عیسیٰ و ایوب اور یونس و ہارون اور سلیمان ( علیہم السلام ) کی طرف وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا کی۔ اور بہت سے رسولوں کی طرف جنھیں ہم اس سے پہلے تجھ سے بیان کر چکے ہیں۔ اور بہت سے ایسے رسولوں کی طرف جنھیں ہم نے تجھ سے بیان نہیں کیا۔ اور اللہ نے موسیٰ ( علیہ السلام ) سے کلام کیا، خود کلام کرنا۔ ایسے رسول جو خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے تھے۔ تاکہ لوگوں کے پاس رسولوں کے بعد اللہ کے مقابلے میں کوئی حجت نہ رہ جائے اور اللہ ہمیشہ سے سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ ان آیات مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبروں کا تذکرہ کرنے کے بعد ان کی بعثت اور ان پر کتابیں نازل کرنے کی حکمت بیان کی ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ بندوں کا عذر باقی نہ رہے۔ جسے دلیل بنا کر وہ یہ کہہ سکیں ’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے پاس کوئی برائیوں سے روکنے والا اور معاصی سے ڈرانے والا نہیں آیا تھا جو ہمارے سامنے خیر و شر اور |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |