لیے کھول کر بیان کرے، پھر اللہ گمراہ کر دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔‘‘ ہر رسول اپنی قوم کی ہی زبان بولتا اور ویسی ہی گفتگو کرتا جو وہ سمجھتے تھے۔ اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس قرآن کریم کے ذریعے مخاطب کیا جو ایسے حروف و کلمات، جملوں اور تراکیب سے بنا ہے جو ان کی زبان میں موجود ہیں۔ تو پھر اس جیسا کلام بنانے میں انہیں کیا رکاوٹ تھی۔ رکاوٹ صرف یہ تھی کہ یہ قرآن ایک معجزہ ہے۔ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہے اور کسی کے لیے ممکن نہیں کہ کلام اللہ کے مشابہ کوئی کلام بناسکے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کا کلام اس کی صفت ہے اور اس کی صفات مخلوق کی صفات کے مشابہ نہیں ہوسکتیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَہُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ،﴾ (الشوری:۱۱) ’’اس کی مثل کوئی چیز نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ دیکھنے والا ہے۔‘‘ اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن اللہ کی طرف سے نازل کردہ اور یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے قاصد ہیں۔ ***** وَقَالَ اللّٰہُ تَعَالَی: ﴿وَ اِذَا تُتْلٰی عَلَیْہِمْ اٰیَاتُنَا بَیِّنٰتٍ قَالَ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآئَ نَا ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ ہٰذَآ اَوْ بَدِّلْہُ قُلْ مَا یَکُوْنُ لِیْٓ اَنْ اُبَدِّ لَہٗ مِنْ تِلْقَآیِٔ نَفْسِیْ﴾ (یونس:۱۵) فَأَثْبَتَ أَنَّ الْقُرْاٰنَ ہُوَ الْآیَاتُ الَّتِیْ تُتْلٰی عَلَیْہِمْ۔ (۱) ترجمہ…: اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، کہتے ہیں: کوئی قرآن اس کے سوا لے آ، یا اسے بدل دے۔ کہہ دے! میرے لیے ممکن نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں۔‘‘ اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے یہ ثابت کردیا ہے کہ قرآن ہی وہ آیات ہیں جو ان |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |