حروف و کلمات اور جملوں کا مجموعہ ہے۔ اس کے معانی ان کے ہاں معروف تھے کیونکہ وہ ان کی اسی زبان میں تھے جو وہ روزمرہ اپنی گفتگو میں استعمال کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔ ﴿وَلَوْ نَزَّلْنَاہُ عَلٰی بَعْضِ الْاَعْجَمِیْنَ، فَقَرَاَہُ عَلَیْہِمْ مَّا کَانُوْا بِہٖ مُؤْمِنِیْنَ،﴾ (الشعراء:۱۹۸تا۱۹۹) ’’اور اگر ہم اسے غیر عرب لوگوں میں سے کسی پر نازل کرتے۔ پس وہ اسے ان پر پڑھتا تو بھی وہ اس پر ایمان لانے والے نہ ہوتے۔‘‘ ﴿وَلَوْ جَعَلْنٰہُ قُرْاٰنًا اَعْجَمِیًّا لَّقَالُوْا لَوْلَا فُصِّلَتْ اٰیٰتُہٗ ئَ اَعْجَمِیٌّ وَّعَرَبِیٌّط قُلْ ہُوَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ہُدًی وَّشِفَآئٌ وَالَّذِیْنَ لَا یُؤْمِنُوْنَ فِیْ آذَانِہِمْ وَقْرٌ وَّ ہُوَ عَلَیْہِمْ عَمًی اُوْلٰٓئِکَ یُنَادَوْنَ مِنْ مَّکَانٍ بَعِیْدٍ،﴾ (حم السجدہ:۴۴) ’’اور اگر ہم اسے عجمی قرآن بنا دیتے تو یقینا وہ کہتے: اس کی آیات کھول کر کیوں نہ بیان کی گئیں۔ کیا عجمی زبان اور عربی (رسول)؟ کہہ دے! یہ ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہدایت اور شفا ہے۔ اور وہ لوگ جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ان کے حق میں اندھا ہونے کا باعث ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنھیں بہت دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے ۔‘‘ ایک عربی نبی پر عجمی زبان میں قرآن کیسے نازل ہوسکتا تھا۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے کہ اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان میں اور ان کی زبان میں قرآن نازل کیا جن کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا گیا اور جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث کیا گیا تھا۔ ﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِیُبَیِّنَ لَہُمْ ط فَیُضِلُّ اللّٰہُ مَنْ یَّشَآئُ ط وَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآئُ وَ ہُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ،﴾ (ابراہیم:۴) ’’اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی قوم کی زبان میں، تاکہ وہ ان کے |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |