Maktaba Wahhabi

192 - 440
نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا﴾ جو ہم نے اپنے بندے یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا ہے۔ اور وہ قرآن ہے ﴿فَاتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّن مِّثْلِہٖ وَادْعُوْا شُہَدَاکُمْ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ﴾ ’’تو اس جیسی کوئی سورت لاکر دکھاؤ اور جسے چاہے مدد کے لیے بلالو۔‘‘ ﴿فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا ﴾ یعنی اگر تم کوئی سورت نہ لاسکے۔ ﴿وَ لَنْ تَفْعَلُوْا﴾ اور تم قیامت تک نہ لاسکو گے۔ تو جان لو کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) پر تہمت لگا رہے ہو۔ ﴿فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَقُوْدُہَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَۃُ اُعِدَّتْ لِلْکٰفِرِیْنَ﴾ (البقرہ:۲۴) ’’تو اس آگ سے بچ جاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔ ‘‘ کیونکہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے دشمنی رکھے، اس سے تکبر کرے، اس کی آیات کا انکار کرے اور ان کے بارے میں بحث کرے تو اس کی یہی سزا ہے۔ ***** وَلَا یَجُوْزُ أَنْ یَتَحَدَّاھُمْ بِالْإِتْیَانِ بِمِثْلِ مَا لَا یُدْرَي مَا ہُوَ وَلَا یُعقلُ۔ (۱) ترجمہ…: اور وہ انہیں کسی ایسی چیز کی مثل لانے کا چیلنج کرتا جو عقل و سمجھ سے بالاتر ہوتی تو یہ درست نہ ہوتا۔ تشریح…: (۱) اللہ تعالیٰ نے انہیں اسی چیز کا چیلنج کیا جو ان کی زبان میں تھی۔ ان کے کلام کی طرح الفاظ و کلمات اور جملوں کا مجموعہ تھی۔ وہ اس کے معانی اور تراکیب کو سمجھتے تھے کیونکہ وہ فصیح اللسان عرب تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں کسی ایسی زبان کا چیلنج نہیں کیا جس کے حروف و کلمات اور معانی و تراکیب سے وہ ناآشنا ہوں۔ بلکہ قرآن کریم بھی فصیح عربی زبان میں ہے۔
Flag Counter