Maktaba Wahhabi

191 - 440
﴿وَمَا ہُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ قَلِیْلًا مَّا تُؤْمِنُوْنَ﴾ (الحاقہ:۴۱) ’’اور یہ کسی شاعرکا قول نہیں، تم بہت کم ایمان لاتے ہو۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَمَا عَلَّمْنَاہُ الشِّعْرَ﴾ (یس:۶۹) ’’اورہم نے نہ اسے شعر سکھایا ہے ۔‘‘ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم شاعر نہیں تھے اور نہ ہی آپؐ کے بارے میں یہ معروف تھا کہ وہ شاعر ہیں۔ نہ ہی آپؐ شعر کہتے تھے۔ پھر یہ قرآن کیسے شاعری ہوسکتا ہے۔ سو قرآن کو شاعری کہنا بالکل واضح جھوٹ ہے۔ ***** فَلَمَّا نَفَي اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّہُ شِعْرٌ وَأَثْبَتَہُ قُرْاٰنًا لَمْ یَبْقَ شُبْہَۃٌ لِذِی لُبٍّ فِیْ أَنَّ الْقُرْآنَ ہُوَ ہٰذَا الْکِتَابُ الْعَرَبِیُّ الَّذِیْ ہُوَ کَلِمَاتٌ وَّحُرُوْفٌ وَاٰیَاتٌ (۱)؛ لِانّ مَا لَیْسَ کَذَالِکَ لَا یَقُوْلُ اَحَدٌ: إِنَّہُ شِعْرٌ وَقَالَ اللّٰہَ تَعَالٰی: ﴿وَ اِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَاتُوْا بِسُوْرَۃٍ مِّن مِّثْلِہٖ﴾ (البقرہ:۲۳) (۱) ترجمہ…: جب اللہ تعالیٰ نے اس کے شاعری ہونے کی نفی کردی اور ثابت کردیا کہ یہ قرآن ہے تو کسی عقلمند کے لیے کوئی شبہ باقی نہ رہا کہ قرآن ہی وہ عربی کتاب ہے جو کلمات و حروف اور آیات کا مجموعہ ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور اگر تم اس کے بارے میں کسی شک میں ہو جو ہم نے اپنے بندے پر اتارا ہے تو اس کی مثل ایک سورت ہی لے آؤ۔‘‘ تشریح…: (۱) یعنی کسی عقلمند کو اس بات میں کوئی شبہ باقی نہیں رہتا کہ یہ قرآن اللہ کا کلام ہے اور یہ کہ جب جبریل علیہ السلام یا محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا امت قرآن کی تلاوت کرے، اسے لکھے یا حفظ کرے تو وہ اللہ کے کلام کو ہی لکھتے، حفظ کرتے اور پڑھتے ہیں۔ (۲) ﴿وَ اِن کُنْتُمْ فِیْ رَیْبٍ ﴾ یعنی اے کفار! اگر تمہیں کوئی شک ہے ﴿مِّمَّا
Flag Counter