نہ تو اس قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور نہ ہی اس سے پہلی کتابوں پر۔‘‘ (سباء:۳۱) (۲)… یہ مکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدترین دشمن ولید بن مغیرہ مخزومی نے کہا تھا کہ یہ تو انسان کا کلام ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے وعید سنائی اور فرمایا: ’’عنقریب ہم اسے جہنم میں ڈالیں گے۔‘‘ ﴿سَاُصْلِیْہِ سَقَرَ، وَمَا اَدْرٰکَ مَا سَقَرُ،﴾ (المدثر:۲۶تا۲۷) ’’میں اسے جلد ہی سقر (جہنم) میں داخل کروں گا۔ اور تجھے کس چیز نے معلوم کروایا کہ سقر (جہنم) کیا ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے اسے یہ وعید اس لیے سنائی کیونکہ اس نے یہ بات کہی تھی۔ حالانکہ وہ جانتا تھا کہ یہ قرآن انسان کا کلام نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے۔ اس نے اعتراف بھی کرلیا تھا کہ یہ ممکن نہیں کہ یہ انسان کا کلام ہو۔ لیکن جب اس نے قوم کے اپنے اوپر بدلتے ہوئے تیور دیکھے اور ان کی ناراضگی دیکھی تو ان کے سامنے ایسے ظاہر کرایا کہ یہ تو انسان کا کلام ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اس کے بارے میں فرمایا: ﴿اِِنَّہٗ فَکَّرَ وَقَدَّرَ، فَقُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَ، ثُمَّ قُتِلَ کَیْفَ قَدَّرَ، ثُمَّ نَظَرَ، ثُمَّ عَبَسَ وَبَسَرَ، ثُمَّ اَدْبَرَ وَاسْتَکْبَرَ، فَقَالَ اِِنْ ہٰذَا اِِلَّا سِحْرٌ یُّؤْثَرُ، اِِنْ ہٰذَآ اِِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ،﴾ (المدثر:۱۸تا۲۵) ’’بے شک اس نے غور و فکر کیا اور بات بنائی۔ پس وہ مارا جائے، اس نے کیسی بات بنائی! پھر مارا جائے، اس نے کیسی بات بنائی! پھر اس نے دیکھا۔ پھر اس نے تیوری چڑھائی اور برا منہ بنایا۔ پھر اس نے پیٹھ پھیری اور تکبر کیا۔ پھر اس نے کہا: یہ جادو کے سوا کچھ نہیں، جو نقل کیا جاتا ہے۔ یہ انسان کے قول کے سوا کچھ نہیں۔‘‘ (۳)… ان میں سے بعض نے کہا: یہ شاعری ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے اس کی تردید کرتے ہوئے فرمایا: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |