Maktaba Wahhabi

186 - 440
پاس آئی (وہ بھی ہم پر مخفی نہیں ہیں)۔ اور بلاشبہ یہ یقینا ایک باعزت کتاب ہے۔‘‘ عزیز: کا معنی ہے کہ: یہ کتاب اپنے اوپر ہونے والے حملوں کو روکنے والی ہے اس لیے کوئی بھی اس میں تبدیلی کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ ﴿لَا یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلَا مِنْ خَلْفِہِ﴾ (حم السجدہ:۴۲) ’’اس کے پاس باطل نہ اس کے آگے سے آتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے۔‘‘ یعنی نہ تو اس سے پہلے والی کوئی آسمانی کتاب اس کی تکذیب کرتی اور جھٹلاتی ہے اور نہ ہی اس کے بعد کوئی کتاب آسمان سے اس کی تکذیب کرنے والی آئے گی۔ ﴿تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ﴾ (حم السجدہ:۴۲) ’’تمام خوبیوں والے کی طرف سے اتاری ہوئی ہے۔‘‘ اور یہ اللہ تعالیٰ کی ذات ہے جس نے اسے نازل کیا ہے۔ لہٰذا یہ مخلوق نہیں ہے۔ (۲)… جب اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم نازل فرمایا تو دشمنوں اور کافروں نے اس کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کیں۔ انہوں نے کہا: ’’یہ قرآن صرف پچھلے لوگوں کے قصے کہانیوں کا مجموعہ ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خود لکھا ہے اور تمہیں پڑھ کر سنادیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس پر کوئی چیز نازل نہیں کی۔ یہ جھوٹے قصے ہیں۔ اور بعض نے کہا: یہ قرآن شاعری ہے۔ بعض نے کہا: جادو ہے۔ بعض نے کہا: اگر میں چاہوں تو میں بھی ایسا نازل کردوں جیسا اللہ نے کیا ہے۔ اور انہوں نے کہا: قرآن اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ نہیں ہے۔ غرضیکہ: اسی طرح کی دیگر باتیں انہوں نے قرآن کے بارے میں کیں۔ کبھی وہ کہتے: ﴿اِِنْ ہٰذَآ اِِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ﴾ (المدثر:۲۵) ’’یہ تو محض ایک انسان کا کلام ہے۔‘‘ یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا۔ ﴿وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا اِِنْ ہٰذَا اِِلَّا اِِفْکٌ نِ افْتَرَاہُ وَاَعَانَہٗ عَلَیْہِ قَوْمٌ
Flag Counter