Maktaba Wahhabi

184 - 440
جیسا کہ یہ کتب اصول میں معلوم ہے۔ عام کو خاص پر بھی محمول کیا جا سکتا ہے۔ (۷)… اور اس میں امر و نہی بھی ہے۔ امر: طلب فعل کو کہتے ہیں۔ مثلاً: ﴿وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَ اٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِیْنَ﴾ (البقرہ:۴۳) ’’اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ ‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نماز اور زکوٰۃ کا مطالبہ کیا ہے۔ نہی: رکنے کا مطالبہ نہی کہلاتا ہے۔ مثلاً ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰٓی﴾ (الاسراء:۳۲) ’’اور زنا کے قریب نہ جاؤ۔‘‘ اور صرف یہ نہیں کہا: ’’لا تزنوا۔‘‘ ’’تم زنا نہ کرو۔‘‘ بلکہ فرمایا: ’’لا تقربوا‘‘ یعنی تم زنا کے قریب بھی نہ پھٹکو۔ جب کسی چیز اور اس کے اسباب سے منع کردیا جائے تو یہ صرف اس چیز کی ممانعت سے زیادہ بلیغ ہوتی ہے۔ دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿وَ لَا تَاْکُلُوْٰٓا اَمْوَالَکُمْ بَیْنَکُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوْا بِہَآ اِلَی الْحُکَّامِ لِتَاْکُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْن،﴾ (البقرہ:۱۸۸) ’’اور اپنے مال آپس میں باطل طریقے سے مت کھاؤ اور نہ انھیں حاکموں کی
Flag Counter