Maktaba Wahhabi

183 - 440
پوری طرح قادر ہے۔ ‘‘ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے اپنے کلام، احکام اور تشریعات میں سے بندو ں کی بہتری اور ضرورت کے لیے منسوخ کردیتا ہے اور ہر وقت میں انہیں وہی حکم دیتا ہے جو ان کے لیے مناسب ہوتا ہے۔ جب اس حکم کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں دوسرا حکم دے دیتے ہیں جو لوگوں کی ضرورت کے مطابق ہوتا ہے۔ اور نسخ قرآن میں واقع ہوا ہے جیسا کہ قبلہ کے بارہ میں۔ لوگ ابتداء اسلام میں بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے تھے۔ پھر اسے منسوخ کرکے کعبہ کی طرف منہ کرنے کا حکم دے دیا گیا۔ یہ بھی قرآن عظیم میں نسخ کی مثال ہے اور یہی مؤلف رحمہ اللہ کے قول ’’مِنْہُ نَاسِخٌ وَ مَنْسُوْخٌ‘‘ کا معنی ہے۔ قرآن کریم اور احکام شرعیہ میں نسخ کا انکار صرف گمراہ لوگ ہی کرتے ہیں۔ (۶)… قرآن کریم میں خاص اور عام بھی ہیں۔ عام: وہ لفظ جس میں تمام افراد شامل ہوں۔ خاص: وہ لفظ جو کسی گروہ کے ساتھ خاص ہو۔ مثال کے طور پر ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِِنَّ الْاِِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ﴾ (العصر:۲) ’’بے شک تمام انسان نقصان میں ہیں۔‘‘ یہ لفظ تمام انسانوں کے لیے عام ہے۔ ﴿اِِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا﴾ (العصر:۳) ’’سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے۔‘‘ یہ خاص ہے۔ کیونکہ مخصصات کی کئی قسمیں ہیں۔ (۱)… بعض مخصصات متصلہ ہوتی ہیں۔ (۲)… بعض مخصصات منفصلہ ہوتی ہیں۔
Flag Counter