تشریح…: (۱) امام مالک بن انس رحمہ اللہ امام دارالہجرہ اور ائمہ اربعہ میں سے ایک بڑے امام ہیں۔ آپ ہی وہ مشہور عالم ہیں جن کی طرف مدینہ منورہ کے لیے اونٹوں کو تیز دوڑایا جاتا تھا۔ جن کے متعلق کہا گیا ہے: جب امام مالک رحمہ اللہ مدینہ میں موجود ہوتے تو کوئی دوسرا عالم فتویٰ نہیں دیتا تھا۔ جب آپ رحمہ اللہ سے دوران درس ایک آدمی نے سوال کیا: اے ابوعبد اللہ! ﴿اَلرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی﴾ (طٰہ:۵) ’’وہ بے حد رحم والا عرش پر بلند ہوا۔‘‘ وہ کیسے عرش پر قائم ہے؟ تو امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ’’اَلْاِسْتِوَائُ مَعْلُوْمٌ۔‘‘ ’’استواء معلوم ہے۔ دوسری روایت میں ہے۔ ’’اَلْاِسْتِوَائُ غَیْرُ مَجْہُوْلٍ‘‘ ’’استواء کا معنی معلوم ہے۔‘‘ حالانکہ اس آدمی نے معنی کے بارے میں نہیں بلکہ کیفیت کے بارے میں سوال کیا تھا۔ لیکن امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمیں صرف معنی سے غرض ہے اور معنی معلوم ہے۔ جب معنی معلوم ہے تو لفظ سے بھی یہی مقصود ہوگا۔ اور آپ اس کے بارے میں سوال کرسکتے ہیں۔ فرض کریں آپ کو معنی کا علم نہیں تو ہم آپ کو اس کی وضاحت کردیں گے۔ کیونکہ اسے ہم جانتے ہیں۔ لیکن اگر آپ اللہ ربّ العرش الکریم کے متعلق اس کیفیت کے بارے میں پوچھیں تو یہ سوال ہی غیر معقول ہے۔ یہ سوال کرنا جائز نہیں، کیونکہ ہم اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کی کیفیت کو نہیں جانتے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْہِمْ وَ مَا خَلْفَہُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عَلْمًا﴾ (طٰہ:۱۱۰) ’’وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے۔‘‘ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |