Maktaba Wahhabi

110 - 440
یہ آیت غزوہ تبوک کے موقع پر منافقین کے بارے میں نازل ہوئی۔ جب منافقین جہاد سے پیچھے رہ گئے تو اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو بتادیا کہ اللہ تعالیٰ نے ہی انہیں پیچھے رکھا ہے کیونکہ اگر وہ جنگ میں شریک ہوتے تو مسلمانوں کو نقصان پہنچاتے۔ ﴿وَ لَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ﴾ ’’اگر وہ نکلنے کا ارادہ رکھتے۔‘‘ یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جنگ میں شریک ہونے کے لیے۔ ﴿لَاَعَدُّوْا لَہٗ عُدَّۃًوَّلٰکِنْ کَرِہَ اللّٰہُ اِنْبِعَاثَہُمْ﴾ ’’تو وہ ضرور اس کے لیے تیاری کرتے لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کا اٹھنا ناپسند کیا۔‘‘ یعنی ان کا جنگ پر جانا ناپسند کیا۔ ﴿فَثَبَّطَہُمْ﴾ ’’چنانچہ اس نے انہیں نکلنے سے سست کردیا۔‘‘ ﴿وَ قِیْلَ اقْعُدُوْامَعَ الْقٰعِدِیْنَ﴾ ’’اور کہا گیا تم بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی شرکت کے نقصانات بیان کرتے ہوئے فرمایا۔ ﴿لَوْ خَرَجُوْا فِیْکُمْ مَّا زَادُوْکُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّلَأَوْضَعُوْا خِلٰلَکُمْ یَبْغُوْنَکُمُ الْفِتْنَۃَ وَ فِیْکُمْ سَمّٰعُوْنَ لَہُمْ ط وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ بِالظّٰلِمِیْنَ﴾ (التوبہ:۴۷) ’’اگر وہ تم میں نکلتے تو خرابی کے سوا تم میں کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور ضرور تمھارے درمیان (گھوڑے) دوڑاتے، اس حال میں کہ تم میں فتنہ تلاش کرتے۔ اور تم میں کچھ ان کی باتیں کان لگا کر سننے والے ہیں اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے جنگ میں ان کی مسلمانوں کے ساتھ شرکت کے درج
Flag Counter