اور اپنے منع کردہ کاموں کا ارتکاب کرنے والوں پر ناراض ہوتا ہے۔ ﴿تَرٰی کَثِیْرًا مِّنْہُمْ یَتَوَلَّوْنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَہُمْ اَنْفُسُہُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰہُ عَلَیْہِمْ وَ فِی الْعَذَابِ ہُمْ خٰلِدُوْنَ،﴾ (المائدہ:۸۰) ’’تو ان میں سے بہت سوں کو دیکھے گا کہ وہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جنھوں نے کفر کیا۔ یقینا برا ہے جو ان کے نفسوں نے ان کے لیے آگے بھیجا کہ اللہ ان پر غصے ہوگیا اور عذاب ہی میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔‘‘ مخلوق بھی ناراض ہوتی ہے لیکن خالق و مخلوق کے غصہ میں کوئی مشابہت نہیں۔ اگرچہ یہ صفت لفظ اور معنی میں مشترک ہے لیکن خالق و مخلوق کی صفت کی کیفیت بالکل مختلف ہے۔ تمام صفات میں یہی قاعدہ ہے۔ (۳)… اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ کی صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ ’’ناپسند کرتا ہے‘‘ ﴿وَ لَوْ اَرَادُوا الْخُرُوْجَ لَاَعَدُّوْا لَہٗ عُدَّۃً وَّلٰکِنْ کَرِہَ اللّٰہُ اِنْبِعَاثَہُمْ فَثَبَّطَہُمْ وَ قِیْلَ اقْعُدُوْامَعَ الْقٰعِدِیْنَ، لَوْ خَرَجُوْا فِیْکُمْ مَّا زَادُوْکُمْ اِلَّا خَبَالًا وَّلَأَوْضَعُوْا خِلٰلَکُمْ یَبْغُوْنَکُمُ الْفِتْنَۃَ وَ فِیْکُمْ سَمّٰعُوْنَ لَہُمْ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ بِالظّٰلِمِیْنَ،﴾ (التوبہ:۴۶تا۴۷) ’’اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ رکھتے تو اس کے لیے کچھ سامان ضرور تیار کرتے۔ اور لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا نا پسند کیا تو انھیں روک دیا اور کہہ دیا گیا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔ اگر وہ تم میں نکلتے تو خرابی کے سوا تم میں کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور ضرور تمھارے درمیان (گھوڑے) دوڑاتے، اس حال میں کہ تم میں فتنہ تلاش کرتے۔ اور تم میں کچھ ان کی باتیں کان لگا کر سننے والے ہیں اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |