ذیل نقصانات بیان فرمائے ہیں: ۱… وہ مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنا چاہتے تھے۔ ۲… وہ فتنہ پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ۳… مسلمانوں میں باہمی ناچاکی پیدا کرنا چاہتے تھے۔ ۴… مسلمانوں میں سے بعض لوگ ان کی بات سن کر اور ان کی باتوں سے متاثر ہوکر ان کی تصدیق کرتے۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے حکمت کی بنیاد پر انہیں شرکت سے روک دیا۔ اس آیت میں ﴿کَرِہَ اللّٰہُ اِنْبِعَاثَہُمْ﴾ کے الفاظ میں دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ بعض اشخاص اور اعمال کو ناپسند کرتے ہیں۔ مخلوق بھی ناپسند کرتی ہے لیکن باقی تمام صفات کی طرح اللہ تعالیٰ اور مخلوق کی ناپسندیدگی میں فرق ہے۔ ***** وَمِنَ السُّنَّۃِ: قَوْلُ النَّبِیِّ ’’یَنْزِلُ رَبُّنَا کُلَّ لَیْلَۃٍ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا۔‘‘ (۱) ترجمہ…: اور سنت میں بیان کردہ صفات میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے: ’’ہر رات ہمارا ربّ آسمان دنیا پر آتا ہے۔‘‘ تشریح…: یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے نزول کے بارے میں صحیح ہے۔ یہ مشہور حدیث ہے جو کئی طرق (سندوں) سے صحابہ کی ایک جماعت سے مروی ہے۔ ((یَنْزِلُ رَبُّنَا إِلَی سَمَائِ الدُّنْیَا کُلَّ لَیْلَۃٍ، حِیْنَ یَبْقٰی ثُلُثُ اللَّیْلِ الْآخِرُ، فَیَقُوْلُ: ہَلْ مِنْ سَائِلٍ فَأَعْطِیَہٗ، ہَلْ مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَلَہٗ، ہَلْ مِنْ تَائِبٍ فَأَتُوْبَ عَلَیْہِ۔)) ’’ہمارا رب ہر رات کو آسمان دنیا پر اترتا ہے جبکہ آخری رات کا تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور کہتا ہے: ہے کوئی مانگنے والا میں اسے عطا کردوں، ہے کوئی بخشش کا طالب میں اسے بخش دوں، ہے کوئی توبہ کرنے والا میں اس کی توبہ قبول |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |