تشریح…: (۱) ﴿ہَلْ یَنْظُرُوْنَ ﴾ ’’یعنی نہیں انتظار کرتے کفار۔‘‘ ﴿اِلَّآ اَنْ یَّاْتِیَہُمُ اللّٰہُ ﴾ ’’مگر یہ کہ آئے ان کے پاس اللہ تعالیٰ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فیصلہ کرنے کے لیے آئیں گے۔ ﴿فِیْ ظُلَلٍ مِّنَ الْغَمَامِ﴾ ’’بادلوں کے سایوں میں۔‘‘ غمام سے مراد بادل ہیں۔ ﴿وَ الْمَلٰئِکَۃُ﴾ یعنی فرشتے بھی اللہ تعالیٰ کے ساتھ آئیں گے۔ ﴿وَ قُضِیَ الْاَمْرُ وَ اِلَی اللّٰہِ تُرْجَعُ الْاُمُوْر﴾ (البقرہ:۲۱۰) ’’اور فیصلہ کردیا جائے گا معاملے کا اور اللہ تعالیٰ کی طرف ہی لوٹائے جائیں گے تمام فیصلے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ فیصلہ کرنے کے لیے آئیں گے اور وہ یوں کہ لوگ تقریباً پچاس ہزار سال کا طویل عرصہ ٹکٹکی لگائے کھڑے ہوں گے۔ سورج ان کے قریب ہوگا اور وہ پسینے میں غرق ہوں گے۔ کوئی تو مکمل طور پر غرق ہوگا اور کوئی اپنے اعمال کے مطابق گردن سے نیچے تک۔ جب وہ طویل عرصہ کھڑے رہیں گے تو وہ کسی ایسے شخص کو ڈھونڈیں گے جو رب ذوالجلال کے سامنے ان کے لیے سفارش کرے۔ تمام انبیاء انہیں ایک دوسرے کی طرف بھیجتے رہیں گے حتیٰ کہ سفارش کا معاملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچے گا۔ آپ اپنے رب کے سامنے سجدے میں گر جائیں گے اور دعا کریں گے کہ وہ اپنے بندوں کا فیصلہ کردے اور اس انتظار سے نجات بخشے۔ پھر اللہ تعالیٰ لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے کے لیے تشریف لائیں گے۔ (۲)… اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی صفت رضا بیان کی ہے اور بتایا ہے |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |