وَقَوْلُہُ تَعَالَی إِخْبارًا عَنْ عِیْسَی عَلَیْہِ السَّلَامُ أَنَّہ قَالَ ’’تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ وَلَا أَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِکَ‘‘ (المائدہ:۱۱۶) (۱) وَقَوْلُہُ سُبْحَانَہ ’’وَجَائَ رَبُّکَ‘‘ (الفجر:۲۲) (۲) ترجمہ…: عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق خبر دیتے ہوئے اللہ کا یہ فرمان کہ انہوں نے فرمایا: ’’تو جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے۔‘‘ اور اللہ کا یہ فرمان: ’’اور آئے گا تیرا ربّ‘‘ تشریح…: (۱) یہ آیت اللہ تعالیٰ کے نفس کے اثبات کے بارے میں ہے جیسا کہ مخلوق کا بھی نفس ہوتا ہے ۔ ﴿تَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِیْ﴾ … عیسیٰ علیہ السلام مخلوق تھے اور ان کا نفس بھی تھا۔ ﴿وَ لَآ اَعْلَمُ مَا فِیْ نَفْسِکَ﴾ ’’اور میں نہیں جانتا جو تیرے نفس میں ہے۔‘‘ عیسیٰ علیہ السلام اپنے رب سے عرض کریں گے: اور میں اس بات کو نہیں جانتا جو تیرے دل میں ہے۔ گویا عیسیٰ علیہ السلام اپنے رب سے مخاطب ہوں گے کہ وہ اس کے دل کی بات نہیں جانتے اور اللہ تعالیٰ نے اس کا انکار نہیں کیا۔ چنانچہ اس میں اللہ تعالیٰ کے نفس (جی) کا اثبات ہے اور دوسری آیت میں ہے: ﴿کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ﴾ (الانعام:۵۴) ’’تمھارے رب نے رحم کرنا اپنے آپ پر لازم کر لیا ہے۔ ‘‘ اس میں بھی اللہ تعالیٰ کے نفس کا اثبات ہے۔ اور مخلوق کا بھی جی ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ اللہ تعالیٰ اور مخلوق دونوں کا نفس مشابہ ہے۔ (۲)… یہ صفات افعال کی دلیل ہے۔ جبکہ وجہ (چہرہ)، یدان (ہاتھ) اور نفس (جی) اللہ تعالیٰ کی ذاتی صفات ہیں۔ اور ارشاد باری تعالیٰ: |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |