تعالیٰ نے فرمایا: ﴿بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ یُنْفِقُ کَیْفَ یَشَآئُ﴾ (المائدہ:۶۴) ’’بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں۔ وہ خرچ کرتا ہے جیسے چاہتا ہے۔‘‘ تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کے فضل اور رزق کے سہارے زندہ ہیں۔ چوپائے، انسان، کیڑے مکوڑے اور تمام مخلوقات اللہ تعالیٰ کے رزق کے سہارے زندہ ہیں۔ اس کا ہاتھ دن رات سخاوت کے دریا بہارہا ہے۔ ﴿وَلِلَّہِ خَزَائِنُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ (المنافقون:۷) ’’حالانکہ آسمانوں کے اور زمین کے خزانے اللہ ہی کے ہیں۔‘‘ الغرض تمام مخلوقات کو جو بھی رزق ملتا ہے اسی کے در سے، اسی کے فضل سے ملتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَمَّنْ ہٰذَا الَّذِیْ یَرْزُقُکُمْ اِِنْ اَمْسَکَ رِزْقَہٗ﴾ (الملک:۲۱) ’’یا وہ کون ہے جو تمھیں رزق دے، اگر وہ اپنا رزق روک لے؟ ‘‘ پتہ چلا کہ تمام مخلوقات حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ کے دشمن کفار بھی اسی کے رزق سے زندہ ہیں۔ ﴿بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ یُنْفِقُ کَیْفَ یَشَآئُ﴾ (المائدہ:۶۴) ’’بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں۔ وہ خرچ کرتا ہے جیسے چاہتا ہے۔‘‘ اس میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اس کے دو ہاتھ ہیں اور وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔ کوئی اس کے لیے رکاوٹ نہیں بن سکتا اور نہ ہی اس کے فضل کو روک سکتا ہے۔ اس آیت مبارکہ میں دلیل ’’یداہ‘‘ کے الفاظ ہیں جس میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اس کے دو ہاتھ ہیں۔ جیسا کہ دوسری آیت میں ہے: ﴿مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ﴾ (ص:۷۵) ’’تجھے کس چیز نے روکا کہ تو اس کے لیے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا؟ ‘‘ |
Book Name | شرح لمعۃ الاعتقاد دائمی عقیدہ |
Writer | امام ابو محمد عبد اللہ بن احمد بن محمد ابن قدامہ |
Publisher | مکتبہ الفرقان |
Publish Year | |
Translator | ابو یحیٰی محمد زکریا زاہد |
Volume | |
Number of Pages | 440 |
Introduction |