Maktaba Wahhabi

173 - 206
’’جس نے ہماری جیسی نماز پڑھی اور ہمارے قبلہ( بیت اللہ )کی طرف (نماز پڑھتے وقت) رخ کیا اور ہمارا ذبیحہ کھایا وہ (مسلم) ہے۔‘‘ (صحیح البخاری: ۳۹۱) ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَحَیْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوْا وُجُوْھَکُمْ شَطْرَہٗ ﴾ [ البقرۃ: ۱۴۴] ’’اور تم جہاں بھی ہو ( نماز میں ) اپنا رخ اسی (قبلے کی) طرف پھیر دو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: إذا قمت إلی الصلٰوۃ فأسبغ الوضوء ثم استقبل القبلۃ فکبّر ۔ ’’ جب تم نماز ( کے ارادے) کے لئے کھڑے ہو تو پُورا وضو کرو پھر قبلے کا رخ کرو اور تکبیر (اللہ اکبر) کہو۔ ‘‘ ( صحیح بخاری: ۶۲۵۱ وصحیح مسلم: ۴۶/۳۹۷) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا کہ: ’’ قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھنے پر اجماع ہے۔‘‘ (فتح الباری۱/۶۶۳) ٭: قبلہ سے کیا مراد ہے، بیت اللہ یا تمام مسجد حرام؟ امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے باب باندھا ہے کہ: ’’ باب ذکرالدلیل علٰی أن القبلۃ أنما ھي الکعبۃ لاجمیع المسجد الحرام وأن اللّٰه عزوجل إنما أرادہ بقولہ: ﴿ فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ﴾ (البقرۃ: ۱۴۴) لأن الکعبۃ في المسجد الحرام وإنما أمر النبي صلي اللّٰه عليه وسلم والمسلمین أن یصلوا إلی الکعبۃ إذالقبلۃ إنما ھي الکعبۃ لا المسجد کلہ، إذ إسم المسجد یقع علٰی کل موضع یسجدفیہ‘‘ اس دلیل کو ذکر کرنے کا باب کہ قبلہ ( سے مراد) کعبہ ہے نہ کہ تمام مسجد حرام اور
Flag Counter