جاتی ہے تو پکارتے ہیں: اپنی پسندیدہ حاجت کی طرف آجاؤ،پھر وہ فرشتے آسمانِ دنیا تک انہیں اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں۔ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : (ما اجتمع قوم فی بیت من بیوت ﷲ یتلون کتاب ﷲ ویتدارسونہ بینھم إلا نزلت علیھم السکینۃ وغشیتھم الرحمۃ وحفتھم الملائکۃ وذکرھم ﷲ فیمن عندہ)[1] ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی قوم اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں جمع ہوکر کتاب اللہ کی تلاوت کرتی ہے اور آپس میں اس کا علم وفہم حاصل کرتی ہے تو ان پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے سکینت نازل ہوتی ہے اور انہیں رحمت ڈھانپ لیتی ہے اور فرشتے بھی اپنے پروں سے ڈھانپ لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ان میں سے ہرشخص کا اپنے قریبی فرشتوں کے سامنے ذکر فرماتاہے۔ 7رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں امت کا بھیجاہوا سلام پہنچانا عن ابن مسعود رضی اللہ عنہ أن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:( إن ﷲ ملائکۃ سیاحین فی الأرض یبلغونی من أمتی السلام)[2] ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے فرشتے پوری زمین میں پھیلے ہوئے ہیں اورمجھے میری امت کا بھیجاہوا سلام پہنچاتے ہیں ۔ 8 جمعہ کی نماز کیلئے آنے والوں کے نام نوٹ کرنا عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم : (إذا کان یوم الجمعۃ کان علی کل باب من أبواب المسجد ملائکۃ یکتبون الأول فالأول، فإذا جلس |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |