الإمام طووا الصحف وجاؤوا یستمعون الذکر)[1] ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو مسجد کے ہردروازے پر فرشتے بیٹھ جاتے ہیں اور پہلے آنے والوں کے نام نوٹ کرتے ہیں،پھر جب امام خطبہ کیلئے منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اپنے رجسٹرڈ لپیٹ دیتے ہیں اور خطبہ سننے کیلئے آجاتے ہیں۔ 9 دن اور رات کی ڈیوٹیوں کیلئے زمین پر باری باری آنا عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ أن رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم قال:(یتعاقبون فیکم ملائکۃ باللیل وملائکۃ بالنھار،ویجتمعون فی صلاۃ العصر وصلاۃ الفجر ثم یعرج الذین باتوا فیکم فیسألھم ربھم وھو أعلم بھم کیف ترکتم عبادی؟ فیقولون: ترکناھم وھم یصلون وأتیناھم وھم یصلون)[2] ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے بیج رات کے فرشتے اور دن کے فرشتے باری باری آتے ہیں اور یہ فرشتے عصر کی نماز میں اور فجر کی نماز میں باہم اکٹھے ہوتے ہیں،پھر وہ فرشتے جنہوںنے تمہارے بیچ رات گذاری ہوتی ہے اپنی ڈیوٹی ختم کرکے آسمانوں کی طرف چڑھ جاتے ہیں،تو اللہ تعالیٰ ان سے سوال کرتاہے(حالانکہ وہ انہیں خوب جانتاہوتاہے)تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟فرشتے کہتے ہیں :جب ہم انہیں چھوڑ کر آئے تو وہ نماز پڑھ رہے تھے اور جب ہم ان کے پاس گئے توبھی نماز پڑھ رہے تھے۔ 0 صالحین کی نمازِ جنازہ میں شریک ہونا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایاتھا: (ھذاالذی تحرک لہ العرش وفتحت لہ ابواب السماء وشھدہ سبعون |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |