5 اہلِ ایمان کو بشارتیں دینا اللہ تعالیٰ نے فرمایا:[اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللہُ ثُمَّ اسْـتَقَامُوْا تَـتَنَزَّلُ عَلَيْہِمُ الْمَلٰۗىِٕكَۃُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ ۔ نَحْنُ اَوْلِيٰۗــؤُكُمْ فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَۃِ۰ۚ وَلَكُمْ فِيْہَا مَا تَشْتَہِيْٓ اَنْفُسُكُمْ وَلَكُمْ فِيْہَا مَا تَدَّعُوْنَ][1] ترجمہ:بلاشبہ وہ لوگ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر وہ اس پر جم گئے اترتے ہیں ان پر فرشتے یہ(کہتے ہوئے)کہ نہ تم خوف کرو اور نہ تم غم کھاؤاور تم خوش ہوجاؤجنت کے ساتھ وہ جس کا تم تھے وعدہ دیے جاتے ہم تمہارے دوست ہیں زندگانیٔ دنیا میں اور آخرت میں(بھی)اور تمہارے لئے ہے اس میں جو چاہیں گے تمہار ے جی اور تمہارے لئے ہے اس میں جوتم مانگوگے۔ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے ابن ابی حاتم کے حوالے سے زید بن اسلم رحمہ اللہ کا یہ قول نقل فرمایا ہے:فرشتے اہلِ ایمان کو موت کے وقت بشارت دیتے ہیں،نیز قبر میں بھی بشارت دیتے ہیں،پھر جب قیامت کے دن اٹھایاجائے گا تواس کٹھن لمحہ میں بھی بشارت دیں گے۔ 6 علم اور ذکر کی مجالس میں حاضرہونا عن ابی ھریرۃ رضی اللہ عنہ قال قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم :(إن ﷲ تبارک وتعالیٰ ملائکۃ یطوفون فی الطرق یلتمسون أھل الذکر،فإذا وجدوا قوما یذکرون ﷲ تعالیٰ تنادوا : ھلموا إلی حاجتکم،قال:فیحفونھم بأجنحتھم إلی السماء الدنیا) [2] ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے کچھ فرشتے راستوں میں گھومتے پھرتے اہلِ ذکر کوتلاش کرتے ہیں جب انہیں کوئی قوم اللہ کاذکر کرتے ہوئے مل |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |