جس کو تو بچائے گا برائیوں سے اس دن توتحقیق تو نے ر حم کیا اس پر اور یہی ہے کامیابی بہت بڑی۔ 3اہلِ ایمان پر صلاۃبھیجنا اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خبر دی ہے کہ فرشتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر صلاۃ بھیجتے ہیں :[إِنَّ اللہ وَمَلَائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیّ] [1]اسی طرح اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خبربھی دی ہے کہ فرشتے مؤمنین پر بھی صلاۃ بھیجتے ہیں:[ہُوَ الَّذِیْ یُصَلِّیْ عَلَیْْکُمْ وَمَلَائِکَتُہُ لِیُخْرِجَکُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَی النُّورِ وَکَانَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَحِیْماً][2] وہ ذات ( اللہ تعالیٰ)تم پر صلاۃ بھیجتاہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر نورکی طرف لے جائے اور وہ ( اللہ تعالیٰ)مؤمنین کے ساتھ خوب رحمت فرمانے والاہے۔ واضح ہوکہ اللہ تعالیٰ کے مؤمنین پر صلاۃ بھیجنے سے مراد رحمتیں اتارنا اور برساناہے،جبکہ فرشتوں کے صلاۃ بھیجنے سے مراد مؤمنین کیلئے رحمت وبخشش کی دعاکرناہے۔ 4 اہلِ ایمان کی دعاؤں پر آمین کہنا عن ابی الدرداء رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال:(دعوۃ المرء مستجابۃ لأخیہ بظہر الغیب،عند رأسہ ملک یؤمن علی دعائہ،کلما دعالہ بخیر قال: آمین ولک بمثلہ)[3] ابوالدرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:آدمی کی اپنے بھائی کیلئے غائبانہ دعا قبول کرلی جاتی ہے،جب وہ غائبانہ دعا کررہا ہوتاہے تو اس کے سرکے پاس ایک فرشتہ اس دعا پر آمین کہتا ہے اور جب بھی وہ خیرکی دعا کرتا ہے فرشتہ کہتا ہے :آمین ،اس دعاکا مثل تجھے بھی عطا ہوجائے۔ |
Book Name | حدیث جبریل |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 271 |
Introduction | ایک حدیث کی شرح پر مشتمل ہے،یہ حدیث اہلِ علم کے نزدیک (حدیث جبریل)کے نام سے مشہور ہے، جبریل امین علیہ السلام جوتمام انبیاء ومرسلین کے امینِ وحی ہیں،رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چندروز قبل انسانی شکل میں تشریف لائے،جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کی ایک جماعت کے ساتھ تشریف فرما تھے ۔جبریل علیہ السلام کی آمد کامقصد لوگوں کو انتہائی اختصار کے ساتھ مہماتِ دین کی آگاہی دینا تھا،جس کیلئے وہ چندسوالات لیکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوئے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بندھے ٹکے الفاظ میں جوابات ارشاد فرمائے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس حدیث کو (اصل الاسلام) قراردیاہے،امام قرطبی رحمہ اللہ نے اسے (ام السنۃ) کہا ہے،حافظ ابن دقیق العید رحمہ اللہ نے فرمایاہے:جس طرح سورۃ الفاتحہ، اُم القرآن ہے ،اسی طرح حدیث جبریل(اُم السنۃ)ہے،حافظ ابن رجب البغدادی رحمہ اللہ فرماتےہیں: یہ حدیث پورے دین کی شرح پر مشتمل ہے۔ |