Maktaba Wahhabi

235 - 411
رکھ کر مشق کرتے ہیں اور ان کی طرح پر اپنا کلام لکھا کرتے ہیں مگر قرآن مجید کسی سابقہ طرح یا طرز کا شرمندۂ احسان نہیں۔ چنانچہ امام موصوف کے اپنے الفاظ اسی عبارت کے ساتھ ہی یوں ہیں: ’’فأما شأن نظم القرآن فلیس لہ مثال یحتذی إلیہ، ولا إمام یقتدی بہ‘‘ (ص: 149) یعنی قرآن کی یہ شان ہے کہ اس کے لیے سابقہ نظیر اورمثال نہیں ہے، نہ اس کا کوئی امام (استاد کلام) ہے جس کی پیروی کی گئی ہو۔ فرمائیے! امام موصوف قرآن کی بے نظیری کے قائل ہیں یا منکر؟ اس کے علاوہ قاضی باقلانی نے قرآن کی بے نظیری کا ایک باب مستقل لکھا ہے چنانچہ وہ خود فرماتے ہیں: ’’ونحن نبین تمیز کلامہ وانحطاط درجۃ قولھم ونزول طبقۃ نظمھم عن بدیع نظم القرآن في باب مفرد یتصور بہ ذوالصنعۃ ما یجب تصورہ و یتحقق وجہ الإعجاز فیہ بمشیئۃ اللّٰه وعونہ‘‘ (ج 1ص: 117، 118) ’’(ہم باقلانی) قرآن کی تمیز اور ان اساتذہ کے کلام کا تنزل ایک مستقل باب میں بیان کریں گے جس سے اہل فن اصل حقیقت جان لیں گے اور قرآن کا اعجاز اللہ کے حکم سے ثابت ہوجائے گا۔‘‘ یہ ہے امام باقلانی کی رائے جس کو پادری صاحب نے حدف کرنے کے ساتھ ہی ان کی رائے کو تبدیل کرکے اپنے حق میں بتایا ہے۔ پادری صاحب! آپ کا یہ حق تو تھا کہ امام باقلانی کی رائے کو اصل الفاظ میں بیان کرکے اس کی تردید کرتے، مگریہ حق تو آپ کا کسی طرح نہیں کہ ان کی اصلی شہادت
Flag Counter